پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے  سربراہ ذکاء اشرف پر غیر آئینی فیصلے کرنے اور بیٹے کو اختیار دینے کا الزام

ذوالفقار ملک نے الزام عائد کیا کہ ذکا اشرف نے پی سی بی الیکشن کمشنز کے آفس کا اپنے مخالفین کے خلاف غلط استعمال کرتے ہوئے ریجنز کے بوگس انتخابات کروائے۔انہوں نے کچھ ایسے طویل المدتی فیصلے بھی کیے جس کا انہیں اختیار نہیں تھا۔

پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے  سربراہ ذکاء اشرف پر غیر آئینی فیصلے کرنے اور بیٹے کو اختیار دینے کا الزام

پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کی انتظامی کمیٹی کے رکن نے بورڈ کے سربراہ ذکاء اشرف پر غیر آئینی فیصلے کرنے اور بیٹے کو اختیار دینے کا الزام عائد کردیا۔ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے رکن ہی   ذکاء اشرف کے خلاف ہو گئے اور ایک نہیں دو نہیں بلکہ متعدد الزام لگا دیے۔

پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے رکن ذوالفقار ملک نے سربراہ مینجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف کے خلاف عہدے کا غلط استعمال اور سنگین غلط کاریوں سمیت الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ انہوں نے بورڈ  میں ہونے والے فیصلوں کے حوالے سے بھی انکشافات کیے ہیں۔

ذکا اشرف کے خلاف الزامات پر مبنی ای میل ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کچھ روز بعد یعنی 5 نومبر کو ان کی بطور قائم مقام چیئرمین پی سی بی کی 4 ماہ کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے۔

کرکٹ کی ایک مشہور ویب سائٹ کے مطابق پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے رکن ذوالفقار ملک کی جانب سے ذکا اشرف کے خلاف مینجمنٹ کمیٹی کو ایک ای میل لکھی ہے۔ ای میل کی  ایک کاپی پاکستان کرکٹ بورڈ  کے پیٹرن ان چیف وزیراعظم پاکستان اور ایک کاپی وزارت بین الصوبائی رابطہ ( آئی پی سی) کو   بھی بھیج دی گئی۔

ذوالعفقار ملک نے ای میل میں  لکھا کہ ذکا اشرف بورڈ کے روز مرہ کے معاملات کو چلانے کے اپنے مقررہ قانونی تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ انہوں نے وزارت بین الصوبائی رابطے کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے بورڈ کے انتخابات نہیں کروائے جس کے تحت بورڈ کے مستقل چیئرمین کا انتخاب ہونا تھا۔

ای میل میں مزید کہا گیا کہ ذکا اشرف نے اپنے سرٹیفکیٹس بھی فراہم نہیں کیے  جو کہ چیئرمین پی سی بی کے عہدے کے لیے لازمی کوائف ہیں۔ ذکا اشرف نے اپنے بیٹے چوہدری محمد خان کو بورڈ کے معاملات میں غیر قانونی مداخلت کی اجازت دی۔ذکا اشرف نے پی سی بی الیکشن کمشنز کے آفس کا اپنے مخالفین کے خلاف غلط استعمال کرتے ہوئے ریجنز کے بوگس انتخابات کروائے۔

ذوالفقار ملک نے اپنی ای میل میں لکھا کہ میں نے انتظامیہ کی طرف سے کچھ واضح غلط کاموں اور غیر آئینی فیصلوں کو نوٹ کیا ہے جنہیں میں ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں جبکہ خود کو غیر آئینی فیصلوں اور غلط کاموں سے بری کرنے کی ایک کوشش ہے جو زیادہ تر اراکین کی مشاورت یا منظوری کے بغیر کیے گئے ہیں۔

  ذوالفقار ملک نے بورڈ میں کیے گئے فیصلوں سے خود کو بری الزمہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ای میل کے ذریعے موجودہ دور میں مینجمنٹ کمیٹی کے زیادہ تر ممبران کی منظوری کے بغیر کیے گئے غیر قانونی اور غلط فیصلوں سے خود کو الگ کرنا چاہتا ہوں۔

ذوالفقار ملک نے الزام عائد کیا کہ ذکا اشرف نے کچھ ایسے طویل المدتی فیصلے کیے جس کا انہیں اختیار نہیں تھا۔ ان فیصلوں میں چیف سلیکٹر کی 3 سال کے لیے 25 لاکھ روپے ماہانہ پر تعیناتی، متعدد ڈائریکٹرز، کنسلٹنٹس، آفیشلز، دیگر کمیٹیوں کی تعیناتی، متعدد پراجیکٹس کی منظوری، بڑے پیمانے پر اخراجات، لیگل کونسلر کی مہنگے داموں تعیناتی اور متعدد حکام کو عہدے سے ہٹانا مینجمنٹ کمیٹی کے دائرہ کار کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کا کہنا ہے کہ میں نے تمام فیصلے بورڈ کے آئین کے مطابق لیے اور بورڈ بھی ان فیصلوں کا دفاع کرتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پانچ نومبر  کے بعد  ذکا اشرف کے مسققبل کا کیا فیصلہ ہوتا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد خان آفریدی نے  نگران وزیر اعظم سے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اور شاہد آفریدی کے دوران ہونے والی ملاقات میں کرکٹ سے متعلقہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس موقع پر شاہد آفریدی کو کرکٹ کے میدان میں کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ جس پر شاہد آفریدی نے بورڈ میں ذمہ داریاں سنبھالنے کے حوالے سے سوچ کر جواب دینے کو کہا۔

واضح رہے کہ ذکا اشرف کی سربراہی میں کام کرنے والی پی سی سی منیجمنٹ کمیٹی کی معیاد 4نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ بورڈ کی کمان میں تبدیلی کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔