بچوں کے تحفظ کے دعویدار چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں ہی بچے غیر محفوظ نکلے ،چائلڈ پروٹیکشن بیور و میں بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ، بیورو کی جانب سے ملزم چائلڈ اٹینڈنٹ عثمان کیخلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی جس پر اس کو گرفتار کرلیا گیا۔
نیا دور سے بات کرتے ہوئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو حکام کا کہنا تھا کہ بچے کے الزام کے بعد ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انکوائری جاری ہے تفتیش کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیورو میں اس طرح کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں جن کو مبینہ طور پر دبا یا جاتا رہا۔ مبینہ طور پر اسی سال مارچ میں بھی اس طرح کا واقعہ سامنے آیا تھا جس میں سکیورٹی گارڈ پر مبینہ طور پر جنسی طور پرہراساں کرنے کا الزام تھا۔ اسی طرح حالیہ واقعہ میں بھی ایف آئی آر کا اندراج 12دن کے بعد کرایا گیا ۔
یہ بھی پڑھیں:سانحہ چونیاں: تندور پر روٹیاں لگانے والا استاد اسلم 12 سال زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، ملزم کے سنسنی خیز انکشافات
ہاسٹل انچار ج ظفر اقبال کی مدعیت میں درج کرائی گئی ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ یہ واقعہ 19اور20ستمبر کی شب کا ہے ، تاہم ایف آئی آر کا اندراج 2اکتوبر کو12دن کی تاخیر سے کرایا گیا۔اس طرح کے واقعات کے بعد رپورٹ ہونے کے بعد بیور وانتظامیہ کے دعووں کہ بیورو میں مقیم بچوں کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے اور جبکہ سکیورٹی کیمروں کی مد د سے مانیٹرنگ بھی کی جاتی ہے نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی سکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔انتظامیہ کا تاخیر سے رپورٹ درج ہونے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ملزم عثمان کو وقوعہ کے روز ہی معطل کر دیا گیا تھا اور ا س پر انکوائر ی کی گئی تھی جس میں قصوروار ثابت ہونے پر ایف آئی آر کا اندراج کرایا گیا جبکہ چیئرپرسن سارہ احمد اور ڈی جی فیض نعیم وڑائچ نے بیورو میں رہائشی بچے کو چائلڈ اٹینڈنٹ کے جنسی ہراساں کرنے کی کوشش کا سخت نوٹس لے لیا ۔ ملزم عثمان کیخلاف تھانہ مغلپورہ میں ایف آئی آر درج کرا ئی گئی۔چیئر پرسن سارہ کا کہنا تھا کہ بچوں کا تحفظ ہماری اور حکومت کی اولین ترجیح ہے ، کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی اور ایسے واقعات پر زیر و ٹالرنس کی پالیسی ہے ۔جنسی طور پر ہراساں کرنے کی کوشش پر ملزم کو گرفتار کرا دیا اور بیورو میں کئے جانیوالے اقدامات کے باعث ہی مذکورہ واقعہ کی نشاندہی ہوئی ۔
چائلد پروٹیکشن بیورو میں بچے کے ساتھ زیادتی کے واقعے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں تحریک التواء کار جمع، مسلم لیگ نواز کی رکن پنجاب اسمبلی کنول لیاقت ایڈووکیٹ نے جمع کرائی انہوں نے کہا ہےکہ بچوں کا تحفظ ادارہ ہی بچوں کو تحفظ نہ دے پایا سات ماہ میں دو جنسی ہراسگی کے کیس سامنےآگئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی رکن صوبائی اسمبلی کنول لیاقت ایڈوکیٹ نے پنجاب اسمبلی میں تحریک التوائے کار جمع کرواتے ہوئے کہا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو لاہور میں سات ماہ میں بچوں سے ہراسگی کا دوسرا کیس ہوا ہے، مارچ میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں گارڈ کی جانب سے بچے کو ہراساں کیا گیا۔
10 سالہ بچے سے زیادتی کا واقعہ سامنے آنے پر انتظامیہ نے گارڈ کو نوکری سے نکال دینے پر ہی اکتفا کیا اور کوئی قانونی کاروائی نہیں کروائے گئی جس کی وجہ سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں ایک اور بچےکو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا اٹینڈنٹ عثمان نے بچے کو حراسگی کا نشانہ بنایا اور بچوں کے ساتھ ہراسگی، زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات نے پورے پنجاب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، خصوصاً چائلد پروٹیکش بیورو کی بلڈنگ کے اندر ہراسگی کے واقعات سے شدید تشویش پیدا ہوئی ہے
دوسری جانب