Get Alerts

ہمیں احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ پروٹیکشن دے، ورنہ دوسری حکمت عملی اپنائیں گے:عمران خان

ہمیں احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ سپریم کورٹ پروٹیکشن دے، ورنہ دوسری حکمت عملی اپنائیں گے:عمران خان
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے رولنگ لے رہے ہیں کہ ہمیں احتجاج کا حق ہے یا نہیں؟ اگر سپریم کورٹ نے پروٹیکشن نہیں دی تو دوسری حکمت عملی بنائیں گے۔

عمران خان نے یہ بات پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا جائے کہ خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ کو کس قانون کے تحت روکا گیا تھا؟ جس دن ڈی چوک پہنچے صرف ایک وجہ سے دھرنا نہیں دیا، وہ یہ کہ عوام میں غصہ تھا۔ پولیس کیخلاف مزید نفرت بڑھتی مگر اس بار تیاری کرکے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کیساتھ جو کیا گیا ہے وہ ایٹم بم سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ یہ لوگ اربوں روپے چوری کرکے ملک سے منی لانڈر کرتے ہیں جس سے ملک میں غریب اور مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے کہتا ہوں کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حمزہ شہباز کو ہٹا کر صاف اور شفاف الیکشن کا اعلان کیا جائے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جو چور اوپر بٹھا دیئے گئے ہیں، اس سے قانون کی دھجیاں اڑیں گی۔ پراسیکیوٹر کو شہباز شریف کے کیس سے روکا گیا۔ شریفوں کے کیس سپریم کورٹ خود سنے۔ سپریم کورٹ خود ان کے کیسز کی مانیٹرنگ کرے۔

انہوں نے کہا کہ جو ملک مجرموں کو قانون کے نیچے لے آتا ہے، وہ خوشحال ہو جاتا ہے۔ شہباز شریف جس کو طاقور دیکھتا ہے، اس کے پوٹ پالش کرتا ہے، کمزور کو کچل دیتا ہے، شہباز شریف نے 97ء اور 98ء میں ریکارڈ پولیس والے مروائے تھے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شریف خاندان سے غلیظ خاندان زندگی میں نہیں دیکھا یہ سیاسی مخالفت میں کسی بھی حد تک جاتے ہیں، ان کو سپریم کورٹ نے سسلین مافیا کا نام دیا ، مافیا کا کام ہی مخالفین کو ڈرا دھمکا کر یا راستے ہٹانا ہوتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جوظلم انہوں نے کیا وہ ڈکٹیٹر شپ میں بھی نہیں دیکھا،لوگوں پر تشدد کیا ، آنسو گیس اور دہشت گردوں پر استعمال ہونے والی شیل استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں خاندان اقتدار میں تھے تو400ڈرون اٹیک ہوئے، اس وقت کے حکمرانوں کے منہ سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا، مشرف سے کہا گيا ہم آپ کو پتھر کے دور ميں پہنچا ديں گے، اُس وقت کے سربراہ ميں اتنی جرات نہيں تھی کہ وہ انکارکرتا۔

چیئرمین تحریک کا کہنا تھا کہ دھمکی دی گئی کہ عمران خان کو نہ ہٹايا تو پاکستان مشکلات کا شکارہوگا، کہا عمران خان کو ہٹايا تو ہم معاف کر ديں گے، عمران خان کا کہنا تھا کہ وزيراعظم تو ميں تھا يہ کس کو کہا جا رہا تھا؟ ميں نے صرف اُن سے کہا کہ ہم جنگ ميں آپ کاساتھ نہيں ديں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہماری حکومت ہٹائی گئی تومشکل وقت سے نکل کرآگے جارہے تھے، ریکارڈ ٹیکس کلیکشن ہوئی، ہم نے کسانوں کی مدد کی،فصلوں کی ریکارڈ پیداوارہوئی، ہماری5فیصد اکنامک گروتھ تھی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت ہٹائی گئی تو پاکستان کی عوام سڑکوں پرنکلی، جنہوں نے سازش سے حکومت ہٹوائی وہ خود بھی حیران ہوگئے۔ اگلے لائحہ عمل کی تیاری کروانے آیا ہوں، چاہتا ہوں وکلا میرے ساتھ کھڑے ہوں۔