ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے دوران سیکرٹری قومی اسمبلی کی سر پیٹنے کی تصویر وائرل

ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے دوران سیکرٹری قومی اسمبلی کی سر پیٹنے کی تصویر وائرل
گزشتہ روز ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرتے ہوئے رولنگ دی تو اسپیکر چئیر کے نیچے بیٹھے سیکرٹری قومی اسمبلی نے اپنے سر پر ہاتھ دے مارا۔

سیکرٹری قومی اسمبلی بھی شاید اسپیکر سے اس رولنگ کی توقع نہیں کر رہے تھے تاہم دوران رولنگ ان کے چہرے کے تاثرات واضح تھے۔

سیکرٹری قومی اسمبلی کی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے اور اس پر مختلف تبصرے کئے جارہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ سیکرٹری اسمبلی ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے سے بظاہر خوش نہیں تھے ، کچھ کا کہنا ہے کہ شاید ڈپٹی اسپکر کے اس اقدام کو غیر قانونی سمجھتے ہوئے انہوں نے ان تاثرات کا اظہار کیا۔

https://twitter.com/i_m_nbc/status/1510802962221871108

https://twitter.com/DrBashirHShah1/status/1510845692662763522







خیال رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے جمع کروائی گئی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کروانے کے بجائے اسے مسترد کر دیا تھا۔ تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد وزیراعظم نے صدر پاکستان کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے اور 90 روز میں نئے انتخابات کروانے کا حکم دیا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری اتوار کی شام قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے چار صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ غیرملکی ریاست پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے اور وزیر اعظم عمران خان اس کا بنیادی ہدف ہیں، انہوں نے اس حقیقت کے باوجود غیر ملکی ریاست کا ذکر نہیں کیا گیا حالانکہ وزیر اعظم خان قوم سے خطاب کے دوران زبان پھسلنے کے سبب پہلے ہی امریکا کا نام لے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے غیرملکی عزائم اور اس کے روابط کے بارے میں تفصیلات نہیں بتا سکتے لیکن یہ معلومات ان کیمرہ سیشن میں فراہم کی جا سکتی ہیں، قاسم سوری نے قومی سلامتی کمیٹی، وفاقی کابینہ اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے حالیہ اجلاسوں کو بھی اپنی رولنگ کی بنیاد بنایا جہاں ان اجلاسوں میں 'خطرے' پر بریفنگ دی گئی تھی۔

نہوں نے کہا کہ 31 مارچ کو اس معاملے پر بریفنگ کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اپوزیشن نے اس کے بائیکاٹ یا اسے نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا، تاہم ایوان کے اسپیکر اور محافظ کی حیثیت سے انہوں نے حکومتی عہدیداروں سے کہا کہ وہ انہیں قابل اطلاق قوانین کے تحت حقائق اور معلومات فراہم کریں۔

قاسم سوری نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی سربراہی میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو مختلف طریقوں سے ہٹانے کی مہم چلائی جا رہی ہے جس میں تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہے، انہوں نے کہا کہ ایوان کے محافظ کی حیثیت سے حکومت اور وزیر اعظم کی تبدیلی کے اس غیر آئینی عمل میں ایک غیرملکی ریاست کے کردار پر لاتعلق رہ سکتے تھے اور نہ ہی خاموش تماشائی کے طور پر کام کر سکتے تھے، انہوں نے وضاحت کی کہ ان حالات میں تحریک عدم اعتماد پر غور نہیں کیا جا سکتا اور اسے مسترد کرنا پڑا۔