توشہ خانہ فوجداری کیس: سیشن کورٹ نے عمران خان  کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نےچیئرمین پی ٹی آئی کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ کل چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں۔

توشہ خانہ فوجداری کیس: سیشن کورٹ نے عمران خان  کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری حکمنامے کے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس  میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران  خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور  نے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔  الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے۔

سابق وزیراعظم کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی گئی۔

اس موقع پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں زیرِ التوا ہیں۔ درخواست ہے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیں۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کی مصروفیت کے باعث پہلے کیس کی سماعت 12 بجے تک ملتوی کی گئی اور پھر 3 بجے تک ملتوی کی گئی۔

سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو وکیل نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابل سماعت کے معاملے پر معاملہ دوبارہ سیشن عدالت بھیجا ہے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرانسفر کی درخواستیں مسترد ہو گئی ہیں۔جعلی فیس بک پوسٹ پر ایف آئی اے کو ڈائریکشن دی گئی ہے ۔

جج ہمایوں دلاور نے کہاکہ وکیل الیکشن کمیشن پہلے ہی درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دے چکے ہیں۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جج نے کہاکہ کل چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں۔عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 8بجے تک ملتوی کردی۔

وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل

وکیل نیاز اللہ نیازی  کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کی استدعا کی گئی تو جج ہمایوں دلاور کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے حتمی دلائل شروع کردئیے گئے۔

امجد پرویز کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا گیا تو جج نے ریمارکس دئیے کہ آپ جو کاپیاں دے رہے ہیں وہ تصدیق شدہ نہیں ہیں۔

اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ تصدیق شدہ کاپیاں میرے پاس ہی ہیں۔ اس وقت فوٹو کاپی دکھا رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تمام تر دستاویزات چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے دستخط کے ساتھ جمع کروائیں۔ دستاویزات قابل قبول ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ حقیقت کو بھی تسلیم کیا گیا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس بھیجا۔ توشہ خانہ کے تحائف سے نہ انکار کیا گیا نہ اقرار کیا گیا جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔

امجد پرویز نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ سے لیے تحائف اور قومی خزانے میں جمع کروایا گیا چالان بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ تحائف کی شناخت کا معاملہ عدالت کے سامنے ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں تسلیم کیا کہ کون کون سےتحائف انہوں نے لیے۔

انہوں نے کہا کہ 58 تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کو بطور وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو ملے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق 2 کروڑ 16 لاکھ 64 ہزار 600 روپے کے چار تحائف خریدے جن میں کف لنکس، ایک گھڑی، ایک انگوٹھی، رولیکس گھڑیاں اور قیمتی موبائل شامل ہیں۔

امجد پرویز نے اپنے دلائل میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا شکایت کنندہ نے کوئی شہادت نہیں دی کہ تحائف کی مالیت 107 ملین روپے تھی جبکہ شکایت کنندہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شواہد پیش کیے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تحائف کی لسٹ کو تسلیم کیا۔ انہوں نے 19-2018 کے تحائف 20 فیصد قیمت ادا کر کے لیے۔ کہا گیا کہ جیولری کے تمام تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ کو ملے۔

امجد پرویز نے کہا کہ فارم بی میں جیولری کے کالم میں کچھ نہیں لکھا گیا اور قیمتی تحائف کا کوئی لفظ ہی فارم بی میں تحریر نہیں ہے۔

سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاور نے ای سی پی کے وکیل کو ہدایت کی کہ سال 2021 پر آئیں جس پر الزام ہے کہ غلط اثاثہ جات ظاہر کیے

اس پر امجد پرویز نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی قیمتی تحائف کا کہتے ہیں؟ قیمتی تحائف کا تو خانہ فارم بی میں ہے ہی نہیں۔ قانون میں تو قیمتی تحائف کا ذکر ہی نہیں۔ جیولری کا لفظ ہے جو لکھی نہیں گئی۔ 4 سال میں چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی فیملی کے پاس ایک تولہ جیولری کا نہیں۔

اس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ ان کے دستاویزات کے مطابق 21-2020 میں کوئی جیولری لی؟

اس پر امجد پرویز نے کہا کہ 21-2020 میں 5 تحائف ہیں، رولیکس گھڑی، کف لنکس، رنگ، سوٹ، نیکلس، بریسلیٹ اور دیگر تحائف ہیں۔ کیا رولیکس یہ سب جیولری نہیں؟ میں مان ہی نہیں سکتا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک بھی نہ گاڑی ہو نہ جیولری ہو۔ 4 سالوں میں چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس صرف 4 بکریاں رہیں۔ کیا ماننے والی بات ہے؟

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیولری کے کالم میں لکھتے ہیں "جیولری ہے ہی نہیں"۔  چیئرمین پی ٹی آئی اگر عوام کے سامنے جیولری اپنی ظاہر کر دیتے تو کیا ہو جانا تھا۔ جب فارم میں جیولری لکھی ہے تو کسی وجہ سے لکھی ہے۔

ای سی پی وکیل نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن میں توشہ خانہ کا لفظ لکھا ہے لیکن فارم بی میں توشہ خانہ کے تحائف نہیں لکھے۔چیئرمین پی ٹی آئی 3 گھروں کے مالک ہیں اور 3 کنال کا گھر اہلیہ کا ہے۔4 سالوں میں تینوں گھروں کی قیمت چیئرمین پی ٹی آئی نے 5 لاکھ ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس فارم بی کے مطابق اپنی ایک بھی گاڑی نہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 4 سالوں کے فارم میں ایک تولہ جیولری بھی ظاہر نہیں کی۔ صرف 4 بکریاں ہر سال چیئرمین پی ٹی آئی نے ظاہر کیں۔ 30 جون کو تمام اثاثہ جات لاک ہو جاتے۔ مطلب اثاثہ جات ان کے پاس ہیں۔