توشہ خانہ کیس: کل حتمی دلائل نہیں دیے تو عدالت فیصلہ کر دے گی ، جج ہمایوں دلاور

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ صبح سے دو سے تین مرتبہ سماعت میں وقفہ ہوا اور اب بھی آپ وقت مانگ رہے ہیں۔ سرکاری گواہان کہ فہرست آج فراہم کی جانی تھی جو نہیں کی گئی۔ نہ پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے اور نہ ہی سرکاری گواہان کی فہرست دی گئی۔

توشہ خانہ کیس: کل حتمی دلائل نہیں دیے تو عدالت فیصلہ کر دے گی ، جج ہمایوں دلاور

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آبادنے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے ان کے تمام گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔جج نے ریمارکس دیے کہ کل حتمی دلائل دیں۔ اگر کوئی بھی حتمی دلائل کے لیے پیش نہیں ہوتا تو عدالت فیصلہ کر دے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں ہوئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف چوہدری اور مرزا عاصم بیگ جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے وکیل سعد حسن عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ حارث سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔ 12 بجے تک کا وقت دیا جائے۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ انھوں نے گواہان کی لسٹ عدالت میں پیش کرنی تھی۔

جج ہمایوں دلاور نے ریمارکس دیے کہ آج گواہان کی لسٹ پیش نہ کی تو آپ کا رائٹ ختم کردیں گے۔

جس کے بعد کیس کی سماعت میں 12 بجے تک کا وقفہ کردیا گیا۔

وقفے کے بعد جب سماعت شروع ہوئی تو چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے 4 گواہان کی فہرست عدالت میں پیش کی جن میں ٹیکس کنسلٹنٹ محمد عثمان علی، سینئیر مینجر قدیر احمد، آئی ٹی پی کے سینئیر مینجر نوید فرید اور پی ٹی آئی کے رؤف حسن شامل تھے۔

اس پر جسٹس ہمایوں دلاور نے کہا کہ آج آپ نے گواہان کو پیش کرنا تھا۔صرف لسٹ کی فراہمی نہیں کرنی تھی۔

پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم ایک دن کا وقت مانگ رہے ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ اپنے گواہوں کو آج ہی پیش کریں۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے استدعا کی کہ گواہان کراچی میں ہیں ایک دن کا وقت دے دیں۔ اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ پرائیویٹ گواہ ہیں جن کو پیش کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔

جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ صبح سے دو سے تین مرتبہ سماعت میں وقفہ ہوا اور اب بھی آپ وقت مانگ رہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ سرکاری گواہان کہ فہرست آج فراہم کی جانی تھی جو نہیں کی گئی۔ نہ پرائیویٹ گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے اور نہ ہی سرکاری گواہان کی فہرست دی گئی۔

وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اعتراض کیا کہ یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔

عدالت نے کہا کہ ملزم گواہوں کے کیس سے متعلقہ ہونے کو ثابت نہیں کرسکے۔آج جمع کروائی گئی فہرست میں ٹیکس کنسلٹنٹ اور ایک اکاؤنٹنٹ شامل ہیں۔وکیل الیکشن کمیشن کے مطابق یہ غیر متعلقہ گواہ ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے عدالت سے کہا کہ الیکشن کمیشن نے موکل کے اکاؤنٹ کی سٹیٹمنٹ عدالت کے سامنے پیش نہیں کی بلکہ فوٹو کاپی سٹیٹمنٹ دی گئی ہے۔ تھوڑا رحم کریں آپ ہی میرے حقوق کے امین ہیں۔ لیول پلینگ فیلڈ دیں۔ انصاف کی توقع ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی گواہ طلبی کی درخواست مسترد کردی اور ان کے تمام 4 گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دے دیا۔

عدالت نے  فریقین کو مقدمے میں کل حتمی دلائل کے لیے طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی بھی حتمی دلائل کے لیے پیش نہیں ہوتا تو عدالت فیصلہ کر دے گی۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف ہونے والی توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت میں عمران خان نے اپنا 342 کا بیان قلمبند کرایا تھا۔