نوجوان صحافی سید مزمل نے بدھ کی شام ایک ٹوئیٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ ان کے ہمسائے میں رہنے والے دو مسلح افراد نے ان کے کچھ حالیہ وی لاگز میں ظاہر کیے گئے سیاسی خیالات پر ان کی غیر موجودگی میں ان کے گھر میں گھس کر ہوائی فائرنگ کی اور ان کے گھر کے دروازے توڑنے کی کوشش کی۔
سید مزمل نے لکھا کہ یہ واقعہ گذشتہ شام قریب ساڑھے پانچ بجے پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کے پاس آٹومیٹک اسلحہ تھا اور انہوں نے گھر میں گھس کر ہوائی فائرنگ بھی کی۔
"میرے گھر والوں نے پولیس کو کال کر کے اطلاع دی تو ان افراد نے ان کے سامنے بھی فائرنگ کی اور ان میں سے ایک موقع سے فرار ہو گیا۔"
سید مزمل نے لکھا کہ حملہ آوروں کے خلاف دو مختلف FIR درج کروا دی گئی ہیں لیکن اصل مجرم نوید جس نے مجھے گولی مارنے کی دھمکی دی تھی اب مفرور ہے۔
"یہ ہے اس ملک میں صحافت کی قیمت۔ میں اس حوالے سے 24 گھنٹے بعد ٹوئیٹ کر رہا ہوں کیونکہ میں نہیں چاہتا تھا کہ اس واقعے کو جس نے میرے گھر والوں کو شدید ذہنی اذیت کا شکار کیا ہے منظرِ عام پر لایا جائے لیکن چونکہ مرکزی کردار اب تک مفرور ہے، میں یہ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ اگر مجھے یا میرے خاندان کو کچھ ہوا تو حکومتی عہدیداروں کو ذمہ داری لینا ہوگی"۔
سید مزمل نے اپنی ٹوئیٹ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ٹیگ کیا۔
واضح رہے کہ سید مزمل نے حالیہ ہفتوں میں دو ہی وی لاگ کیے ہیں جن میں سے ایک میں انہوں نے "فیملی وی لاگرز" کی جانب سے کی جانے والی بچوں کی ذہن سازی پر بات کی تھی جب کہ 7 دن قبل پبلش ہونے والے اپنے آخری وی لاگ میں "عمران خان کی ناکام کال، جعلی انقلاب اور ریاست کا جواب" کے موضوع پر گفتگو کی تھی۔ ان دونوں وی لاگز میں انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پر تنقید کی تھی۔