آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے تمام کمانڈرز اور اہم افسران بشمول آئی ایس آئی سے وابستہ حکام کو سیاست سے دور رہنے اور سیاستدانوں سے بات چیت سے گریز کی تازہ ہدایات جاری کی ہیں۔
یہ ہدایات عمران خان کی زیر قیادت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خلاف پروپیگنڈے کے تناظر میں دی گئی ہیں جس میں آئی ایس آئی کے بعض عہدیداروں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ پنجاب میں آئندہ ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کو نقصان پہنچانے کیلئے سیاسی جوڑ توڑ کر رہے ہیں۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انصار عباسی کی رپورٹ کے مطابق دفاعی ذرائع نے ان الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر ، جنہیں پی ٹی آئی کے رہنما بدنام کر رہے ہیں، 15 دن سے زائد عرصے سے لاہور میں موجود ہی نہیں اور وہ پیشہ ورانہ کام کے سلسلے میں اسلام آباد میں ہیں۔
پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے حال ہی میں ان کا نام لیتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ پنجاب کے آئندہ ضمنی انتخابات میں سیاسی جوڑ توڑ میں ملوث ہیں۔
یاسمین راشد سے قبل سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے ڈپٹی چیئرمین شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا تھا کہ کچھ نادیدہ قوتیں پی ٹی آئی کے خلاف صوبے میں ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہونے کیلئے سرگرم ہیں۔
حال ہی میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ ان کے کچھ امیدواروں نے انہیں نامعلوم نمبروں سے ٹیلی فون کالز موصول ہونے کی شکایت کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ضمنی انتخابات میں جوڑ توڑ کیلئے ان کی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
دفاعی ذرائع کا اصرار ہے کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ وہ سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو بدنام کرنے کے بجائے شواہد پیش کرے اور اگر ذرہ بھر بھی ثبوت فراہم کیے گئے تو ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
چند ماہ قبل، آئی ایس آئی کے ملازمین کو سیاست سے دور رہنے کی سخت ہدایت کی گئی تھی۔
دی نیوز اور جنگ میں اس حوالے سے رواں سال فروری میں ایک خبر شائع ہوئی تھی جس کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے آئی ایس آئی کے تمام عہدیداروں پر واضح کیا تھا کہ سیاست اور سیاسی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
کہا گیا تھا کہ عہدہ سنبھالنے کے موقع پر جنرل ندیم نے آئی ایس آئی کے تمام عہدیداروں کو اپنے خیالات سے آگاہ کردیا تھا۔
بدقسمتی سے ملک کے دفاع کی پہلی سرحد سمجھا جانے والا ادارہ آئی ایس آئی ماضی میں سیاسی معاملات میں شامل ہونے کی وجہ سے تنازعات کا مرکز رہا ہے اور اسی وجہ سے ادارہ ہمیشہ سیاسی جماعتوں اور میڈیا کیلئے بحث کا موضوع رہا ہے۔
اس شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایجنسی ملک کے دفاع اور سلامتی کیلئے شاندار کام کر رہی ہے لیکن غیر مجاز سیاسی کردار نے آئی ایس آئی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی نے عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد فیصلہ کیا کہ ادارے کو سیاست سے دور رکھا جائے گا تاکہ غیر ضروری تنازعات سے بچا جاسکے اور اپنے بنیادی کام پر توجہ مرکوز رکھی جاسکے۔