انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ ہمارے عزم کی عکاس ہے ، افغانستان میں امن خطے میں امن کی ضمانت ہے اور افغانستان میں امن کے قیام کے لیے پاکستان اہم کردار ادا کررہا ہے، پاک افغان بارڈر پر مارکیٹوں کا قیام عمل میں لایا گیا جب کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدہ پاکستان کی کوششوں سے ہوا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں سکیورٹی خطرات کے باوجود دفاع کے اوپر کم خرچ کررہا ہے، سکیورٹی پر اخراجات بڑھانے سے انسانی ترقی کی قربانی دینا پڑتی ہے جب کہ جارح پڑوسی کے باجود پاکستان خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں اور پاکستان اکسانے کے باوجود ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل نہیں ہوا۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اور خطے میں امن کے لیے پرامن طور پر مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، اس کے حل کے بغیرجنوبی ایشا میں امن نہیں آسکتا، وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کرکے مستقبل کی جانب بڑھیں، ہمارے ہمسائے کو مسئلہ کشمیر حل کرنا ہوگا کیونکہ مستحکم پاک و ہند تعلقات مشرقی اورمغربی ایشیاء کو قریب لاسکتے ہیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کو یقینی بنانا صرف افواج کا کام نہیں، نیشنل سکیورٹی کثیر الجہتی ہوتی ہے اس میں قوم کا اہم کردار ہوتا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ایک طویل جدوجہد کے بعد منزل کے قریب ہیں، دہشتگردی اور انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی دی جارہی ہے۔ْ
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دنیا نے ورلڈ وار اور کولڈ وار کے اثرات دیکھے، گزشتہ سالوں کے ناکام تجربات کے حوالے سے بات کرناغیر منطقی ہے، ہم نے ماضی سے سیکھا ہے اور آگے بڑھنے کیلئے تیار ہیں ، غیر حل شدہ تنازعات غربت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں ، جنوبی ایشیاء میں دنیا کی ایک تہائی آبادی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک اہم اقتصادی منصوبہ ہے لیکن پاکستان کو صرف سی پیک کی آنکھ سے دیکھنا غیر منطقی ہے۔