نیب کو 30 روز کے لیے ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا

نیب کو 30 روز کے لیے ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہوگیا
قائم مقام صدر مملکت صادق سنجرانی نے نیب ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کردیے جس کے بعد قومی احتساب بیورو ( نیب) کو انکوائری کے دوران ملزم کو گرفتار کرکے 30 دن تک حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوگیا۔

قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2023 جاری کر دیا جس کے تحت ملزم کو 30 دن تک نیب کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ صادق سنجرانی نے گذشتہ شب اس صدارتی آرڈیننس پر دستخط کئے تھے۔

صادق سنجرانی کے دستخط کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ’سمری کے پیرا 6 میں وزیر اعظم کا مشورہ منظور کرلیا گیا ہے، قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2023 پر دستخط کر کے اسے نافذ کر دیا گیا ہے‘۔

آرڈیننس کے تحت نیب ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی مدت 14 روز سے بڑھا کر 30 دن کردی گئی ہے جبکہ آرڈیننس کی منظوری کے بعد چیئرمین نیب کو عدم تعاون پر ملزم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس سے قبل 26 مئی 2022 کو موجودہ حکومت کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کی گئی جس کے تحت ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی مدت 90 روز سے کم کر کے 14 روز کی گئی تھی۔

آرڈیننس کے تحت نیب کے ملزم کو اپنی بے گناہی خود ہی ثابت کرنا ہوگی جبکہ وہ کسی بھی انکوائری کیخلاف عدالت سے رجوع نہیں کرسکے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قانون میں نیب کے ہاتھ باندھ دیے گئے تھے جس کی بنیاد پر قانون میں 6 ترامیم کر کے آرڈیننس جاری کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی نیب کو انکوائری پر ملزم کی گرفتاری کا اختیار دے دیا گیا۔

قبل ازیں ذرائع وزارت قانون و انصاف کے مطابق وفاقی کابینہ نے نیب مجوزہ ترامیم کی منظوری دی تھی۔

دریں اثناء نیب راولپنڈی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ عمران خان کو دو الگ الگ مقدمات میں آج (منگل) کو طلب کر رکھا ہے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کو توشہ خانہ کیس اور بشریٰ بی بی کو نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) برطانیہ کے 190 ملین پاؤنڈ کے تصفیے میں نیب کے سامنے گواہی دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

عمران خان اور ان کی اہلیہ کو تین سمن جاری کیے گئے لیکن انہوں نے نوٹسز کو نظرانداز کرتے ہوئے عدالت میں پیشی کے لیے نئے وقت کی استدعا کی تھی۔