قومی اسمبلی کے رُکن اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماء علی وزیر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے پشاور کی سنٹرل جیل منتقل کر دیا ہے۔
علی وزیر کو بنوں کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ڈیوٹی پر مامور مجسٹریٹ نے انہیں سینٹرل جیل پشاور منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
علی وزیر کو انسداد دہشت گردی عدالت لانے کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ اس سے قبل ان کا ڈی ایچ کیو ہسپتال میں مکمل میڈیکل چیک اپ بھی کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ رُکن قومی اسمبلی علی وزیر کو فوجی چیک پوسٹ پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جنہیں 28 مئی کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے روبر پیش کیا گیا جس نے انہیں آٹھ روزہ ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دیا۔
ارکان قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت نو افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے ایکٹ سات اور تعزیرات پاکستان کی دفعات 302، 324، 353، 120 بی اور 109 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق، شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں ایک گروہ نے محسن داوڑ اور علی وزیر کی قیادت میں خرکمر چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا تھا جس میں پانچ فوجی اہل کار زخمی ہو گئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، خرکمر چیک پوسٹ پر حملے کا مقصد ایک روز قبل گرفتار کیے جانے والے مبینہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو چھڑوانے کے لیے سکیورٹی فورسز پر دبائو ڈالنا تھا۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ چیک پوسٹ میں موجود اہل کاروں پر براہ راست فائرنگ کی گئی جب کہ اہل کاروں نے اپنے تحفظ کے لیے جوابی کارروائی کی۔ چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ کے باعث پانچ اہل کار زخمی ہوئے جن میں سے ایک فوجی اگلے روز شہید ہو گیا جب کہ جوابی کارروائی میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے اور 10 زخمی ہوئے۔
پاک فوج کے مطابق، علی وزیر سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے جنہیں سکیورٹی فورسز نے 30 مئی کو گرفتار کیا اور بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جس نے انہیں آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر محکمہ انسداد دہشت گردی کے حوالے کر دیا۔