بلوچ ثقافت کی روایتی چپل ’چوّٹ‘ میں کیا خاص بات ہے؟

بلوچ ثقافت کی روایتی چپل ’چوّٹ‘ میں کیا خاص بات ہے؟




پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آباد مختلف بلوچ اور پشتون قبائل نے تیزی سے بدلتی دنیا میں بھی اپنی بہت سی روایات اور ثقافتی اشیا کو بڑی حد تک برقرار رکھا ہے جن میں ان کے پہناوے بھی شامل ہیں۔ ان میں بلوچ قبائل کی ثقافت کی عکاس چپل (چوّٹ) بھی ہے جو کہ کئی لحاظ سے منفرد ہے۔

کوئٹہ کا پرنس روڈ ایسی چپلوں کی تیاری اور فروخت کا سب سے بڑا مرکز ہے۔

یہاں 40 سال سے بلوچی چپل بنا رہے عبد الرحمان رند نے بتایا کہ ماضی کے مقابلے میں بلوچی چپل کے استعمال کے رجحان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بلوچ اپنی ثقافت سے زیادہ محبت رکھتے ہیں۔ ان کے بقول ماضی میں انگریزوں نے ان کی ثقافت کو مٹانے کی بہت کوشش کی لیکن مٹا نہیں سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب پنجاب سے بھی لوگ آرہے ہیں، سندھ سے بھی بلوچ آرہے ہیں جو کہ چوّٹ لے جارہے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ جتنے بھی قبائلی سردار اور عمائدین ہیں وہ زیادہ بلوچی چپل ہی پہنتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ دیگر بوٹ اور چپل وغیرہ کے مقابلے میں بلوچی چپل پائیدار اور آرام دہ ہوتی ہیں۔

عبد الرحمان رند نے بتایا کہ ان میں مری کٹ، مینگل کٹ، بگٹی کٹ، زہری کٹ، رند کٹ کے علاوہ یہاں جتنے بھی بلوچ قبائل ہیں ان میں سے ہر ایک کا اپنا ایک مخصوص کٹ ہوتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’ہر سال ہم لوگ نئے نئے ڈیزائن بناتے ہیں، نئے نئے رنگ لاتے ہیں لیکن بنیادی طور پر ان کا کٹ یہی ہوتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پندرہ سو روپے سے دو ہزار روپے قیمت تک کے یہ چپل خاص آرڈر پر بنائے جاتے ہیں جبکہ پہلے سے تیار شدہ چپل بارہ سو سے ہزار روپے میں مل جاتے ہیں،  پشاوری چپل یا پاکستان کے دیگر علاقوں میں بننے والی چپل کے مقابلے میں بلوچی چپل پر محنت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان چپلوں کا سارا میٹیریئل سندھ یا پنجاب سے منگواتے ہیں اور کیوںکہ وہاں سے یہ چیزیں مہنگی آتی ہیں اس لیے ان میں منافع بہت زیادہ نہیں ہوتا۔