میں اپنے گاؤں کا سب سے بڑا حاجی ہوں

میں اپنے گاؤں کا سب سے بڑا حاجی ہوں
ماسک بیچ کر عمرہ کرنا ہے۔ میں اپنے گاؤں کا سب سے بڑا حاجی ہوں، میں ایک دکاندار ہوں، کئی سالوں سے محنت کر رہا ہوں۔سوچ رہا تھا کہ عمرہ کرنے جاؤں گا۔ یہ نہیں کہ میں پہلے حج یا عمرے پہ نہیں گیا۔

لوگ تو مجھے الحاج غلام محمد کہتے ہیں۔ غلام ہوں میں نبی کا غلام ہوں۔ اپنا کاروبار ہے ماشاءاللہ سے میں نے دکان پر لکھا ہے هذ من فضل ربى اور پہلی بار جب میں حج پہ گیا تھا تو میں نے ادھر ایک پینٹنگ خریدی جس پہ لکھا تھا والله هو خیررزقین۔ ہمارے باپ دادا کے زمانے سے ہمارا حلال کاروبار ہے۔ ہمارے افیون اور چرس کے کھیت ہیں۔

 یہ کتنی اچھی چیز ہے میڈیکل سٹورز پر آدھی دوائیاں چرس سے بنتی ہے، اب ڈاکٹروں کو اللہ ہی پوچھے جو کہتے ہیں کہ چرس کا استعمال دواؤں میں ابھی تک نہیں ہوا، جھوٹ بولتے ہیں یہ لوگ۔ پہلی بار حج پہ جانے کا مجھے تب موقع ملا جس سال ہماری چرس کی اچھی فصل ہوئی تھی۔

اب اگر چرس حرام ہے تو مجھے حج پہ جانے کی توفیق عطاء کیسے ہوئی؟ یہی تو کرامات ہیں جو لوگ نہیں مانتے۔ پھر اگلے سال میں عمرہ کرنے گیا۔ اس سال قحط سالی تھی اور ہمارے دکان پر لوگوں کی قطاریں لگی ہوتی تھی۔ میں جتنی زیادہ قیمت کہتا لوگ اپنی مرضی سے دیتے تھے۔ اس میں میری کیا غلطی ہے سبحان اللہ حلال کی کمائی تھی تبھی تو چلا گیا۔ اس طرح میں نے کئی مرتبہ سعادت حاصل کی۔ بس ملک میں کسی چیز کی کمی ہو جاتی ہے اور میں پیسہ کما کر یہ نیک کام کرتا ہوں۔ میں اپنی حلال کی کمائی نیک راہ میں خرچ کرتا ہوں۔ لوگ کہتے ہیں یہ غلط کام ہے لیکن اگر اتنی بڑی غلطی ہوتی تو میں یہ نیک کام نہ کرپاتا۔

صرف یہ نہیں، میں نے چینی کی ذخیرہ اندوزی والے دنوں میں اتنا کامیاب کاروبار کیا اور بعد میں گاؤں کی سب سے بڑی مسجد بنائی۔ میں لوگوں کو کہتا ہوں نماز پڑھا کریں۔ مولوی صاحب کو تنخواہ بھی میں دیتا ہوں ۔ سب میرے کاروبار میں برکت کے لئے دعائیں کرتے ہیں۔ میں زکواۃ کمیٹی کا چیئرمین بھی ہوں۔ میں یتیموں کے لیے جو پیسے آتے ہیں وہ ان کو تھوڑے تھوڑے دیتا ہوں باقی سے کاروبار کرتا ہوں۔ ایک ساتھ سب کو ان کا حق دے کر میں ان کو خراب نہیں کرنا چاہتا۔ پچھلے کئی ہفتوں سے میں سن رہا تھا کہ چین میں ایک وبا آئی جس سے بچاؤ کے لیے باقی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ منہ پر ماسک بھی ضروری ہے۔ میں سنتا تھا کہ ادھر چین میں لوگ مفت یا کم قیمت پر ماسک فروخت کرتے ہیں۔ وہ کرتے ہونگے، وہ کافر لوگ ہیں ان کو کونسا میری طرح حج و عمرہ کرنے ہیں۔

اب میں نے ماسک مارکیٹ سے غائب کر دیئے۔ اب میں پانچ روپیہ ماسک پانچ سو روپے میں فروخت کرونگا۔ خدا نے کاروبار میں برکت کا ایک اور موقع عطاء کیا ہے۔ اس سے کمائی کرکے ایک اور حج کرنے کا ارادہ ہے۔ آخر کار میں اپنے گاؤں کا سب سے بڑا حاجی ہوں۔

مصنف آزاد جموں و کشمیر میڈیکل کالج مظفرآباد سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں