کراچی میں ہسپتال بھرنے لگے: وینٹی لیٹر نہ مل سکنے کی وجہ سے کرونا کا شکار سینئر ڈاکٹر جاں بحق

کراچی میں ہسپتال بھرنے لگے: وینٹی لیٹر نہ مل سکنے کی وجہ سے کرونا کا شکار سینئر ڈاکٹر جاں بحق

کراچی میں ایک دلخراش واقعہ پیش آیا ہے جہاں  مبینہ طور پر کرونا سے متاثر سینئر ڈاکٹر ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر بیڈ نہ ملنے کی وجہ سے جاں بحق ہو گئے ہیں۔  جیو نیوز نے سینیئر میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمیٰ کوثر کے  حوالے سے بتایا کہ  60 سالہ ڈاکٹر فرقان نجی اسپتال میں خدمات انجام دے رہے تھے جہاں وہ کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔ 


انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر فرقان کی اہلیہ میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ڈاکٹر فرقان کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزز (کے آئی ایچ ڈی) سے ایک ماہ قبل ریٹائر ہوئے تھے۔


دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فرقان 4 دن قبل کرونا کا شکار ہوئے تھے اور انہیں 24 گھنٹے قبل وینٹی لیٹر کی اشد ضرورت پڑی لیکن ایس آئی یو ٹی اور انڈس اسپتال سمیت کہیں وینٹی لیٹر پر جگہ موجود نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ اہل خانہ 2 گھنٹے سے زائد ڈاکٹر فرقان کو ایمبولینس میں لیکر وینٹی لیٹر تلاش کرتے رہے اور بلآخر وہ مردہ حالت میں اوجھا اسپتال میں لائے گئے تھے۔


دی نیوز نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ ڈاکٹر فرقان جس نجی ہسپتال میں کام کرتے تھے اس سمیت کسی بھی سرکاری یا نجی ہسپتال نے انہیں داخل کرنے سے انکار کردیا۔ انکی بیوہ نے روتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر فرقان گزشتہ دنوں سے گھر میں قرنطینہ تھے۔ ان کو سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا تھا۔ جس بھی ہسپتال گئے انہوں نے ہپستالوں میں بیڈز نہ ہونے کا عذر پیش کیا۔ اس دوران اثر رو رسوخ رکھنے والے انکے رشتہ داروں سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم بات نہ بن سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ دربدر پھرنے کے بعد ڈاکٹر فرقان نے انہیں نیم بے ہوشی میں گھر واپس چلنے کا کہا جہاں انکی آخر کار موت واقع ہوگئی۔