وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آزادی مارچ کو روکنے کی پہلی ذمہ داری صوبوں کی ہے، اسلام آباد آئیں تو پھر ہم دیکھیں گے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ممکنہ لاک ڈاؤن بارے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ اس بارے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کا بیان تو آپ نے سنا ہی ہوگا، ریڈ زون کی بات کی جائے تو یہاں دفعہ 144 نافذ ہے، ادھر کسی کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے بتایا کہ پہلے تو پولیس ہی مارچ کو ریڈ زون میں داخلے سے روکے گی، آخری آپشن فوج ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا، اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید برآں وفاقی وزیرداخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے ڈیل نہیں ہوگی ، وہ خود ڈھیل ہوجائیں گے، مولانا فضل الرحمان کے پیچھے لوگ نہیں نکلیں گے، مودی نے ہماری شہ رگ کو پکڑا ہواہے اور مولانا فضل الرحمان دھرنا کررہے ہیں، اگلی بار پھر تحریک انصاف کی حکومت آئے گی، کوئی پارٹی تحریک انصاف کیلئے چیلنج نہیں ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین، چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں پر پیشرفت پر بات چیت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کی طرف سے آزادی مارچ کے اعلان پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اپنی ڈوبتی سیاست بچا رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان مدارس اصلاحات پر پریشان ہیں، اصلاحات ہو گئیں تو مدارس کے طلباء کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ احتساب کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، حکومت عوام کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری پوری کرے گی۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرے گی۔