پاکستان کو دھمکی آمیز پیغام بھیجنے کے معاملے پر امریکی محکمہ خارجہ نے عمران خان کے الزامات کو ایک بار پھر مستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات میں قطعی حقیقت نہیں ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ ہم کسی ایک سیاسی جماعت کو سپورٹ نہیں کرتے لہٰذا امریکا پر لگائے گئے الزامات میں قطعی حقیقت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا آئین کی پرامن بالادستی اور جمہوری اصولوں ،قانون کی حکمرانی اور اس کے تحت برابری کے اصول کو سپورٹ کرتا ہے جب کہ یہ اصول صرف پاکستان نہیں دنیا کی دوسرے ممالک کے لیے بھی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے بتایا تھا کہ ایک طاقتور ملک کی جانب سے دھمکی آمیز مراسلہ بھیجا گیا۔
عمران خان نے خطاب میں مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے ’امریکا‘ کا نام لیا اور پھر غلطی کا احساس ہونے پر رکے اور کہا کہ نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے۔
مراسلے والے ملک کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ’ابھی ہمیں 8 مارچ کو یا اس سے پہلے 7 مارچ کو ہمیں امریکا نے (نہیں باہر سے ملک کا نام مطلب کسی اور ملک سے باہر سے) میسج آتا ہے، میں یہ اسی لیے آپ کے سامنے میسج کی بات کرنا چاہ رہا ہوں‘۔
تاہم بعد ازاں عمران خان نے امریکا کا نام واضح طور پر لے لیا اور گزشتہ روز انہوں نے پاکستان کو دھمکی دینے والے امریکی عہدیدار کا نام بھی بتا دیا تھا۔
بنی گالہ میں تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے سفیر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ ڈونلڈ لو کے درمیان جو مکالمہ ہوا اس میٹنگ کے لیے دونوں طرف نوٹ لینے والے بیٹھے ہوئے تھے، جو مکالمہ تھا، اس کے منٹ جاری کیے گئے۔
ڈونلڈ لو ، امریکا کے اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ فار ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیاء ہیں اور ان ہی کی پاکستانی سفیر سے ملاقات ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں جلسہ عام سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے خط لہرایا تھا اور کہا تھاکہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی، میرے پاس خط ہے اور وہ ثبوت ہے۔