وزیراعظم عمران خان نے آزاد کشمیر اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جتنی صلاحیت موجود ہے اس کا خود پاکستانیوں کو اندازہ نہیں ہے۔ 60 کی دہائی ملک اوپر جارہا تھا اور ایک کتاب میں یہ بھی پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان کیلفورنیا بن جائے گا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو اس ریاست میں نبی ﷺ نے قانون بنائے تھے جن پر عمل کر کے وہ ریاست آگے گئی۔ مسلمانوں نے اصول اپنائے تھے اس لیے انہیں کامیابیاں ملیں لیکن جب اصولوں سے پیچھے ہٹ گئے تو پھر زوال کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اللہ پاک کشمیریوں کو ایسے حالات سے گزار رہا ہے جس کا نتیجہ آزادی ہے، 5 اگست کو نریندر مودی بہت بڑی غلطی کر بیٹھا ہے۔ مودی نے 4 مفروضوں پر یہ اقدام اٹھایا جس میں سے ایک الیکشن میں ہندو کارڈ کھیل کر پاکستان کے خلاف نفرت کو ہوا دے کر کامیابی حاصل کرنا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے مزید آگے بڑھ کر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اور ہندوتوا سے بہت پذیرائی حاصل ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت سمجھ رہا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے اس کے اقدام پر پاکستان خاموشی سے بیٹھا رہے گا کیوں کہ ہم امن اور بات چیت کے خواہاں تھے۔ بھارت نے یہ اقدام تکبر میں اٹھایا کیوں کہ بھارت ایک بہت بڑی مارکیٹ ہے اور انہیں لگا کہ دنیا اس پر چپ رہے گی اور مغربی ممالک اسے چین کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں اس لیے وہ بھی خاموش رہیں گے۔ اس کے علاوہ مودی نے خیال کیا کہ پہلے سے 8 لاکھ فوج میں اضافہ کر کے مزید فوج پہنچا دینے سے لوگوں کو اغوا کر کے اور آبادی کا تناسب تبدیل کر کے دہشت پھیل جائے گی اور کشمیری بالآخر پسپا ہوجائیں گے۔ لیکن میرے خیال میں بھارت نے اسٹریٹیجکلی غلط فیصلہ کیا دنیا کی طاقتور قومیں تکبر میں فیصلے کر کے تباہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا اس اقدام پر پاکستان خاموش نہیں رہا بلکہ دنیا بھر میں آواز اٹھائی، میں نے خود مغربی ممالک کے سربراہان، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون وغیرہ سے بات کی اور انہیں سمجھایا کہ کشمیر میں ہو کیا رہا ہے جس سے انہیں آہستہ آہستہ اس معاملے کی سمجھ آنے لگی۔
انہوں نے کہا کہ پہلے نیویارک ٹائمز میرا مضمون نہیں چھاپتا تھا، لیکن میں نے اس کے گورننگ بورڈ کو سمجھایا جس سے تبدیلی آئی۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد بین الاقوامی میڈیا بھارت کا حمایتی ہوگیا تھا اور وہ بھارت کو بہت اچھا معاشرہ سمجھتے تھے۔
قبل ازیں وزیراعظم نے مظفر آباد میں مزاحمتی ریلی کی قیادت کی اس دوران ان کے ہمراہ آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان اور وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے علاوہ وفاقی وزرا بھی موجود تھے۔
وزیراعظم نے مظفر آباد میں مزاحمتی دیوار کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے پاکستان کے ساتھ مکمل وابستگی کا اظہار کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات کی مذمت کی۔
اس موقع پر وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے ایوان میں قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ آزاد کشمیر اسمبلی کا ایوان بھارت کے گزشتہ 5 اگست کے اقدام کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کشمیر میں لاک ڈاؤن نہیں بلکہ محاصرہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں نافذ کرفیو اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں نے بھارت کے اس اقدام کو مسترد کردیا ہے۔ قرار داد میں کہا گیا کہ ایوان، صحافیوں، سیاسی رہنماؤں اور حریت قیادت کی گرفتاری کی بھی مذمت کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔
قرارداد میں مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں مائیں بیٹیاں، اپنے باپ شوہروں اور بیٹوں کا انتظار کررہی ہیں جن کے بارے میں علم ہی نہیں کہ وہ زندہ ہیں بھی یا نہیں۔ ہمیں پاکستان سے امید ہے کہ وہ کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور کشمیریوں کے لیے ایک مضبوط توانا پاکستان ضروری ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب۔ https://t.co/ovvs7B5cfr
— Govt of Pakistan (@pid_gov) August 5, 2020