نواز شریف کی برطانوی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد: کیا نواز شریف کے پاس وطن واپسی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں؟

نواز شریف کی برطانوی ویزے میں توسیع کی درخواست مسترد: کیا نواز شریف کے پاس وطن واپسی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں؟
برطانیہ نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد کردی۔
خیال رہےکہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی برطانیہ میں 6 ماہ قیام کے ویزےکی مدت ختم ہو چکی تھی جس پر انہوں نے اپنے علاج کے سلسلے میں برطانیہ میں مزید قیام کے لیے ویزا میں توسیع کی درخواست کی تھی۔
ذرائع کے مطابق برطانوی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب نواز شریف کے پاس 2 آپشن ہیں، ایک تو یہ کہ وہ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ میں فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کریں  اور وہاں سے بھی درخواست مسترد ہونے پر وہ برطانوی عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔

نواز شریف کی لندن موجودگی: صحت اور سیاست

اب تک کی پیش رفت کے مطابق میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر 2019 کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی،پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ نوازشریف کی صحت کے معاملے پر ایک سرکاری بورڈ بنایا گیا تھا جس کے سربراہ سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز تھے جب کہ اس بورڈ میں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی شامل تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف 16 روز تک لاہور کے سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے جس کے بعد انہیں 6 نومبر کو  ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی  لے جانے کے بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جس کی وجہ سے وہ اپنی رہائش گاہ منتقل ہوگئے۔
سابق وزیراعظم کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی بتایا گیا، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔
نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی  اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر 2019 کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی  جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔
اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ 8 نومبر کو شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی اور 12 نومبر کو وفاقی کابینہ نے نوازشریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت دی۔
ن لیگ نے گارنٹی یا اینڈمنٹی بانڈ کی شرط لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی اور 16 نومبرکو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جس کے بعد 19 نومبر کو نواز شریف علاج کے لیے لندن روانہ ہوگئے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اپنے علاج  کی غرض سے 19 نومبر 2019 سے لندن میں موجود ہیں ، عدالتوں کی جانب سے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانتیں منظور کی گئی تھیں تاہم مقررہ مدت میں واپس نہ آنے کے بعد حکومت کی جانب سے ان کے پاسپورٹ کی مدت میں اضافہ نہیں کیا گیا اور انہیں واپس وطن لانےکے ارادوں کا اظہار بھی کیا جاتا رہا ہے۔

نواز شریف کو اللہ ہی واپس لا سکتا ہے: وزیر داخلہ شیخ رشید

ایک جانب جہاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی واپسی کا امکان تازہ ہوا ہے وہیں اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید نے برطانیہ سے نوازشریف اور بانی متحدہ کو واپس لانے کے معاملے میں بے بسی کا اظہار کیا تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ میں نہ نوازشریف کو لاسکا ہوں اور نہ بانی متحدہ کو لا سکا ہوں۔اس سے قبل وزارت داخلہ کا چارج سنبھالتے ہی شیخ رشید نے کہا تھا کہ نواز شریف کو اللہ ہی واپس بلا سکتا ہے۔

کیا نواز شریف کے پاس وطن واپسی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں؟

نواز شریف بظاہر مشکل صورتحال میں ڈل گئے ہیں۔ تاہم ان کے پاس ایک بار ریویو کا آپشن موجود ہے جس میں وہ برطانوی حکام کو انکی درخواست پر نظر ثانی کی درخواست کر سکیں گے۔ تاہم اگر ان کی ویزہ درخواست حتمی طور پر مسترد ہوگئی۔ تو ذرائع کے مطابق انکے سعودی رابطے انہیں جگہ دے سکتے ہیں۔ جبکہ وہ امریکا سمیت کسی اور ملک میں عبوری وقت گزار سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر نواز شریف چین کی یاترا پر جاتے ہیں تو یہ بھی اچنبھے کی بات نہیں ہونی چاہیئے۔ تاہم یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ نواز شریف سے متعلق یہ بھی خبریں آئی تھیں کہ وہ ملک واپسی پر بھی سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔