قطر نے کہا ہے کہ ان کا ملک’’ دشمنوں‘‘ کو ویزا جاری نہیں کرے گا۔ یہ بیان قومی سیاحتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے اس وقت دیا ہے جب مصر کے شہریوں کی جانب سے قطر میں داخلے کے لیے ویزے کے اجراء کی خواہش کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ معاملہ کچھ یوں ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات اس وقت نہایت کشیدہ ہیں۔
یاد رہے کہ 2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے اپنے تمام سفارتی تعلقات ختم کر لیے تھے اور صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا تھا بلکہ قطری حکام پر دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کرنے کا الزام بھی عائد کیا تھا لیکن قطر کی حکومت نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
ان ملکوں کی جانب سے قطر پر مختلف طرح کی پابندیاں لگائی گئیں جب کہ ان ملکوں نے اپنے شہریوں کو بھی قطر سے واپس بلا لیا تھا جن کی ایک بڑی تعداد قطر میں کام کرتی رہی ہے جنہیں بتدریج واپس بلایا گیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’’ رائٹرز‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، موسم گرما کے حوالے سے سیاحتی مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قومی سیاحتی کونسل کے رُکن اکبرالبکر نے کہا، قطر سیاحتی شعبے کو فعال کرنے کے لیے مصری شہریوں کو ویزا جاری نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا، دشمن ملک کے شہریوں کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا اور ہم صرف اپنے دوست ملکوں کے شہریوں کو ہی ویزا جاری کریں گے۔
انہوں نے استفسار کیا، کیا ہمیں وہاں جانے کے لیے ویزا جاری کیا جاتا ہے؟ ظاہر ہے، نہیں۔۔۔ تو ہم کیوں انہیں ویزا جاری کریں، ہر عمل کا ایک ردعمل ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ قطر پر جب سے عرب ملکوں نے پابندیاں عائد کی ہیں، کسی قطری عہدیدار نے گزشتہ دو برس کے دوران کبھی ایسا بیان نہیں دیا۔
یہ بھی واضح کر دینا ضروری ہے کہ قطری حکام نے ملک میں پہلے سے موجود مصری شہریوں کو ملک بدر کرنے کا عندیہ دیا ہے اور نہ ہی سرکاری عہدیدار کا یہ بیان ملکی پالیسی میں تبدیلی کو واضح کرتا ہے۔
مصری شہریوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ 2017 کے بعد سے ان کے لیے قطر کا ویزا حاصل کرنے پر پابندی عائد ہے لیکن مخصوص پروگراموں میں شرکت یا قطر میں مقیم رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے یہ پابندی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ قطر کی آبادی 27 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جن میں سے محض تین لاکھ کے پاس قطر کی شہریت ہے تاہم سرکاری طور پر اس حوالے سے کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے کہ ملک میں کس شہریت کے عوام کی کتنی آبادی بستی ہے؟
2017 میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک میں دو لاکھ مصری مقیم تھے۔
قطری عہدیدار کا کہنا تھا، جب آپ قطر کی جانب بڑھیں گے تو قطر بھی زیادہ جوش و خروش سے آپ کی جانب بڑھے گا لیکن اگر آپ قطر کی مخالفت کریں گے تو قطر بھی آپ کی مخالفت ہی کرے گا۔