اسلام آباد ہائی کورٹ کا نجی چینل کو عاصمہ شیرازی سے معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ نجی چینل سینئر صحافی عاصمہ شیرازی سے معافی نامہ نشر کرے۔ عاصمہ شیرازی چاہیں تو ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرسکتی ہیں۔ نجی چینل نے صحافی عاصمہ شیرازی کے خلاف 2 روز تک غلط خبر نشر کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا نجی چینل کو عاصمہ شیرازی سے معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کے خلاف غلط خبر نشر کرنے پر نجی چینل ’ اے آر وائی نیوز‘ کو معافی نشر کرنے اور 50 ہزار روپے ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹس کے 21 دسمبر 2022 کے فیصلے کے خلاف سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے غلط خبر نشر کرنے پر نجی چینل کو عاصمہ شیرازی سے معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے 14 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اپیل کنندہ کے مطابق اے آر وائی نیوز نے ازخود نوٹس کیس کی عدالتی کارروائی نشر کرتے ہوئے تصویر اور نام چلا کر ناظرین کو یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کی کہ ججز نے صحافی عاصمہ شیرازی کی صحافت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف ریمارکس دیے جبکہ حقیقت میں عدالت میں اپیل کنندہ کا کوئی ذکر نہیں ہوا تھا۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ نجی چینل سینئر صحافی عاصمہ شیرازی سے معافی نامہ نشر کرے۔

عدالت عدالیہ نے نجی چینل کو صحافی عاصمہ شیرازی کو 50 ہزار روپے جرمانہ دینے کا حکم بھی دے دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عاصمہ شیرازی چاہیں تو ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرسکتی ہیں۔ نجی چینل نے صحافی عاصمہ شیرازی کے خلاف 2 روز تک غلط خبر نشر کی۔ نجی چینل نے عاصمہ شیرازی کی تصویر بار بار نشر کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ پیمرا قانون کے تحت چینلز کی ذمہ داری ہے کہ خبر کو درست انداز میں نشر کرے۔  پیمرا قانون کے مطابق کسی کے خلاف غلط، ہراسیت پر مبنی اور ہتک آمیز خبر نہیں چلائی جا سکتی۔

بعد ازاں صحافی عاصمہ شیرازی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر فیصلے کی کاپی شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اللہ کا شکر ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں  پیمرا کونسل آف کمپلینٹس کے فیصلے کے خلاف کیس میں ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے میرے حق میں حکم جاری کیا اور ARY کو حکم دیا کہ وہ مجھے ہرجانے کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ 2022 میں میرے خلاف کیے گئے اقدامات پر معافی بھی نشر کرے۔