انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں: الیکشن کمیشن

الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے علاوہ کوئی احکامات الیکشن شیڈول پر اثر انداز نہیں ہوسکتے۔ عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

انتخابات 8 فروری کو ہوں گے، قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں: الیکشن کمیشن

8فروری کو انتخابات ملتوی کرنے کی سینیٹ سے قرارداد کی منظوری پر الیکشن کمیشن کا ردعمل بھی سامنے آ گیا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی قرارداد کا الیکشن شیڈول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے علاوہ کوئی احکامات الیکشن شیڈول پر اثر انداز نہیں ہوسکتے۔ عام انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ کی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں۔ سینیٹ کی قرارداد کا الیکشن شیڈول پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

سینیٹ نے الیکشن ملتوی کرنے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کی تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے سیکریٹری نے سینیٹ سے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے منظور ہونے والی قرارداد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

سیکریٹری سپریم کورٹ بار سید علی عمران نے معاملے پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں کورم ہی پورا نہیں تھا لہٰذا سینیٹ کی ایسی قرارداد کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے اور سپریم کورٹ بار چیف جسٹس آف پاکستان اور عدالتی فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔

واضح رہے کہ آج سینیٹ نےملک بھر میں   8 فروری کو ہونے والےعام انتخابات ملتوی کرنے اور انتخابی شیڈول  معطل کرنے کی قرار داد کثرت رائے سے منظور کی۔

انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد خیبرپختونخوا سے آزادسینیٹر دلاور خان کی جانب سے پیش کی گئی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اکثر علاقوں میں سخت سردی ہے، اس وجہ سے ان علاقوں کی الیکشن عمل میں شرکت مشکل ہے۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں صورتحال خراب ہے۔خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر حملے ہوئے ہیں۔

قرارداد میں موقف اختیار کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان اور محسن داوڑ پر حملے ہوئے۔ ایمل ولی خان اور دیگرسیاسی رہنماؤں کو تھریٹ ملے ہیں۔ الیکشن کے انعقاد کے لیے ساز گار ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کے پی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں اور محکمہ صحت ایک بار پر کورونا وبا کے پھیلنے کا عندیہ دے رہا ہے۔

قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ چھوٹے صوبوں میں باالخصوص الیکشن مہم کو چلانے کے لئے مساوی حق دیا جائے۔ الیکشن کمیشن 8 فروری کا الیکشن شیڈول معطل کرے۔ الیکشن کمیشن شیڈول معطل کرکے ساز گار ماحول کے بعد شیڈول جاری کرے۔

انتخابات ملتوی کرنے کی قرارداد منظور کرنے پر سینیٹ میں موجود واحد ن لیگی سینیٹر افنان اللہ نے مخالفت کی اور کہا کہ الیکشن موخر کرنے کی بہت سے لوگوں کی خواہشات ہیں۔ کسی کی خواہش پر ملک میں الیکشن نہیں ہوتے بلکہ آئین و قانون کے مطابق الیکشن ہوتے ہیں۔

سینیٹر افنان اللہ نے مزید کہا کہ ملک میں سکیورٹی کے حالت ٹھیک نہیں لیکن 2008 اور 2013 میں حالات اس سے زیادہ خراب تھے۔ سیکیورٹی کا بہانا کر کے الیکشن ملتوی کریں گے تو کبھی الیکشن نہیں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق ایوان میں انتخابی شیڈیول معطل کرنے کی قرارداد قراد داد پیش کرتے وقت وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی سولنگی ایوان میں موجود نہیں تھے۔ اور جب مرتضی سولنگی ایوان میں آئے تو ایوان میں ایک بار پھر قرارداد پیش ہوئی۔

دوسری بار بھی کثرت رائے سے انتخابات معطل کرنے کی قرار داد ایوان نے منظور کرلی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی سولنگی نے بھی الیکشن التواء کی قرار داد کی مخالف کی۔