نگران وزیر اعظم کے لیے گونجنے والے نام اس دوڑ میں شامل ہی نہیں: صحافی اجمل جامی

نگران وزیر اعظم کے لیے گونجنے والے نام اس دوڑ میں شامل ہی نہیں: صحافی اجمل جامی
ملک بھر میں اس وقت نگران حکومت اور وزیراعظم کے حوالے سے تبصرے جاری ہیں۔ مختلف سیاسی محافل میں بھی یہی موضوع گفتگو ہے۔ تاہم نگران وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ملک کے ہر کونے سے گونجنے والے کسی نام پر غور نہیں کیا جا رہا۔ یہ نام صرف ان کے خیر خواہوں اور حامیوں کی طرف سے کی جا رہی لابنگ کی وجہ سے گونج رہے ہیں۔

صحافی اجمل جامی  نے اپنے وی لاگ میں کہا ہے کہ ملک میں اس وقت چند اشخاص کے نام نگران وزیر اعظم کے ممکنہ امیدوار کے طور پر لیے جارہے ہیں۔ بلاشبہ یہ نام اپنے اپنے شعبوں میں معروف اور قابل احترام ہیں۔ لیکن نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے یہ نام زیر غور نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ریس کے لیے صحافیوں اور میڈیا شیئر ہولڈرز کے ناموں پر بھی غور نہیں کیا جارہا کیونکہ امکان ہے کہ نگران وزیر اعظم کے لیے کسی ٹیکنوکریٹ یا ماہر معاشیات کا انتخاب کیا جائے گا۔

عام انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صورتحال اس بات پر منحصر ہے کہ نگران وزیراعظم کون ہو گا۔ نگران وزیراعظم کا نام طے کرے گا کہ انتخابات 90 دن میں ہوں گے یا مزید چھ ماہ کے لیے تاخیر کا شکار ہوں گے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ عام انتخابات آئندہ سال فروری یا مارچ میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غیر ماہر معاشیات نگراں وزیراعظم بنتا ہے تو 90 دن میں انتخابات ہوں گے لیکن اگر کوئی ماہر معاشیات نگراں وزیراعظم بنا تو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے ہوئے 9 ماہ کے معاہدے کے ختم ہونے تک انتخابات میں مزید تاخیر ہو جائے گی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی متوقع قید کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ( نیب) کے نئے آرڈیننس کا مقصد توشہ خانہ کیس میں احتساب کرنا ہے۔لیکن معاملات سست روی کا شکار ہو گئے ہیں۔اس تمام کارروائی میں تیزی نگران سیٹ اپ کے دور میں عمل میں لائی جائے گا۔ فی الحال یہ معاملہ کچھ ٹھنڈا نظر آرہا ہے کیونکہ امکان ہے کہ ستمبر کے بعد کوئی ایکشن لیا جائے گا جس کے باعث وہ الیکشن کا حصہ بھی نہیں بن پائیں گے۔