عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو ناجائز ریلیف دیا: ڈی جی اینٹی کرپشن

عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کو ناجائز ریلیف دیا: ڈی جی اینٹی کرپشن
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کیپٹن (ر) سہیل ظفر چٹھہ نے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف کرپشن اور اور جعلی بھرتیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ مگر آج کے فیصلے میں بھی چوہدری پرویز الٰہی کو ناجائز ریلیف دیا گیا جو قانون کے منافی ہے۔

ضلع کچہری لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تمام شواہد آج اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے معزز جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے گیے مگر  پہلے دو فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے میں بھی چوہدری پرویز الٰہی کو ناجائز ریلیف دیا گیا جو قانون کے منافی ہے۔

ڈی جی سہیل ظفر چٹھہ نے کہا کہ آج کے عدالتی فیصلے میں بھی بہت سے سقم موجود ہیں۔اور یہ فیصلہ بھی دیگر فیصلوں کی طرح حقائق کے برعکس ہے ۔ پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے دوران چوہدری پرویز الہٰی نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین وغیرہ کے ساتھ مل کر بڑے پیمانے پر گھپلے کئے اوراینٹی کرپشن کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چوہدری پرویز الہی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کے 12  افسران کو میرٹ سے ہٹ کر غیر قانونی طور پر بھرتی کیا۔اس غیر قانونی بھرتی کے لئے پونے والے پیپر میں بہتر نمبر لینے والوں کو انٹرویو میں کم نمبر دیکر کر فیل کیا گیا  اور کم نمبر والوں کو انٹرویو میں زیادہ نمبر دیکر بھرتی کر لیا گیا۔

سہیل ظفر چٹھہ نے کہا کہ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے اس لئے ہم آج کے عدالتی فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کریں گے اور ہمیں اس بات کا پورا یقین ہے کہ  اعلی عدالت آج کے فیصلے کو کالعدم قرار دے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کل کے پرویز الہی کے فیصلے میں بھی  قانون کی دھجیاں بکھیری گئیں۔ اور معزز جج صاحب نے فیصلہ میں لکھا کہ اینٹی کرپشن کا وزیر اعلی کو گرفتار کرنے کا طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے۔ معزز جج صاحب کو معلوم ہونا چاہیے کہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ نہیں بلکہ سابق وزیر اعلی ہیں۔

علاوہ ازیں، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ کے بیٹے اور دو بہوؤں کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں رپورٹ لاہورہائیکورٹ میں جمع کرا دی۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی کے چپڑاسی قیصر بھٹی نے کرپشن سے پیسہ کمایا جس کے تانے بانے پرویزالہیٰ کے بیٹے اور دو بہوؤں راسخ الہیٰ، زارا اور تحریم الہیٰ سے ملتے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق اینٹی کرپشن حکام نے تحریری طور پر آگاہ کیا کہ قیصر بھٹی کے اثاثہ جات ان کی آمدن سے زائد ہیں، قیصربھٹی منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہے۔ ملزم نے تحریم، زارا اور راسخ الہیٰ کے ساتھ ناقابل وضاحت بینکنگ ٹرانزیکشنز کیں۔

رپورٹ کے مطابق چپڑاسی قیصر بھٹی نے 11 افراد اور 3 کمپنیز کے ساتھ ایسی ٹرانزیکشنز کیں جن کی کوئی وضاحت نہیں۔ مونس الہیٰ کی اہلیہ تحریم الہیٰ کے ساتھ27 ملین کی ناقابل وضاحت ٹرانزیکشن ہوئی جبکہ راسخ الہیٰ اور انکی اہلیہ کے ساتھ 83ملین اور5ملین کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیصر بھٹی نے 3 کمپنیز کے ساتھ مجموعی طورپر129.80 ملین کی ٹرانزیکشنز کیں۔ اینٹی کرپشن کی رپورٹ کی روشنی میں تینوں کےخلاف منی لانڈرنگ دفعات کےتحت مقدمہ درج ہوا۔

تفتیشی حکام کے مطابق فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی رپورٹ پر قیصربھٹی کے خلاف مشکوک ٹرانزیکشنزکی تحقیقات شروع کیں، ابتدائی تحقیقات کے مطابق چپڑاسی 175ملین کی مشکوک ٹرانزیکشنزمیں ملوث پایا گیا۔ قیصربھٹی کے اکاؤنٹس سے 325ملین کی رقم چوہدری خاندان کو ٹرانسفرہوئی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بینک ریکارڈ کے مطابق قیصربھٹی کے اکاؤنٹس کاٹرن اوور 811 ملین روپے اور4000 یورو ہے۔ قیصربھٹی کے ساتھ ٹرانزیکشنز کی بنیاد پر راسخ، زارا اور تحریم کوطلب کیا گیا۔

واضح رہے کہ پرویزالہی کے بیٹےاور بہووں نے منی لانڈرنگ کیس کے اخراج کےلیےعدالت سے رجوع کر رکھا ہے، رپورٹ میں ایف آئی اے نے راسخ، زارا اور تحریم کی درخواست خارج کرنےکی استدعا کردی۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔