اکبر ایس بابر نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ چیلنج کر دیا

اکبر ایس بابر نے مطالبہ کیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے اراکین کی پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت معطل کی جائے اور تحریک انصاف کے اثاثے اور دفاتر منجمد کیے جائیں۔

اکبر ایس بابر نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ چیلنج کر دیا

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر شیر بابر نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کر دیا۔ 

اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کر دی، جس میں استدعا کی کہ پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کالعدم قرار دیےجائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات ناٹک ہیں۔ الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ انہیں مزید موقع نہ دیا جائے۔

اس موقع پر اکبرایس بابر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے تحریک انصاف نے جو تازہ الیکشن کرایا اسکےخلاف درخواست دینےآئےہیں۔ ہمیں امید تھی کہ یہ پارٹی اپنے ورکروں کو انکا حق دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جو پارٹی الیکشن میں دھاندلی کا رونا روتی ہے وہ اپنے ورکرز کا منڈیٹ تسلیم کرتی ہے۔مجھے کہا جاتا ہے آپ نے کیوں پارٹی الیکشن میں نہیں حصہ لیا ۔ مجھے اس انٹرا پارٹی الیکشن سے دور رکھا گیا ہے۔ 2 فروری کو پی ٹی آئی والوں نے پریس ریلیزجاری کی کہ اکبر ایس بابر پارٹی چھوڑ چکا ہے۔

اکبر ایس بابر نے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے ایک ہی قیادت انٹراپارٹی الیکشن میں بلامقابلہ منتخب ہوتی ہے؟ تحریک انصاف نے ایک بار پھر انٹرا پارٹی کےنام پر ڈھونگ کیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے والے اراکین کی پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت معطل کی جائے اور تحریک انصاف کے اثاثے اور دفاتر منجمد کیے جائیں۔

گزشتہ روز اکبر ایس بابر نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کل 5 مارچ کو چیلنج کیا جائے گا۔ ملک میں شفاف الیکشن کا مطالبہ کرنے والوں کا انٹرا پارٹی الیکشن تاریخ میں ایک نیا سیاہ باب ہے۔

بانی رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ ساڑھے 8 لاکھ پی ٹی آئی ممبران میں سے 940 ممبران نے ووٹ ڈالا۔  0.11 فیصد پی ٹی آئی ممبران نے تازہ ترین انٹرا پارٹی الیکشن میں ووٹ ڈالا۔

اکبر ایس بابر نے مزید کہا کہ آپ ہی بتائیں انٹرا پارٹی الیکشن کے نام پر اس فراڈ کو کیسے تسلیم کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن نے انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج کا اعلان کیا تھا۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر دوسری مرتبہ پی ٹی آئی کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی کے ترجمان اور وفاقی الیکشن کمشنر رؤف حسن نے بتایا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر گوہر چیئرمین اور عمر ایوب سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے ہیں، اس بار الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات تسلیم کرے گا اور ہمیں انتخابی نشان واپس ملے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

رؤف حسن نے اعلان کیا کہ بیرسٹر گوہر بلامقابلہ چیئرمین کا عہدہ جیت گئے ہیں کیونکہ ان کے مدمقابل کوئی اور امیدوار نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر اس عہدے کے لیے اشرف جبار، عمر ایوب، نوید انجم خان اور بیرسٹر گوہر کی جانب سے چار درخواستیں آئی تھیں جن میں سے تین درخواستیں منظور کی گئیں جبکہ نوید انجم کی درخواست مسترد کر دی گئی۔

حسن رؤف نے کہا کہ نوید انجم کی درخواست اس لیے مسترد کر دی گئی کیونکہ انہوں نے 8 فروری کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار کے خلاف مقابلہ کیا تھا۔ جس کے بعد 11 فروری کو ان کی پارٹی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد اشرف جبار اور عمر ایوب نے پارٹی اتحاد اور ہم آہنگی کی خاطر اپنی درخواستیں واپس لے لیں۔ اس وجہ سے بیرسٹر گوہر کے خلاف کوئی امیدوار نہیں تھا۔ لہذا ہم نے انہیں بلامقابلہ فاتح قرار دے دیا ہے۔ وہ بلامقابلہ پارٹی چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں۔

رؤف حسن نے کہا کہ دریں اثنا، عمر ایوب پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوگئے ہیں۔ وہ بھی بلا مقابلہ ہی منتخب ہوئے کیونکہ ان کے عہدے کے لیے بھی کوئی اور نامزدگی نہیں تھی۔

جمعہ کو ہی بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کو ان کے عہدوں کے بارے میں مطلع کیا گیا تھا کیونکہ وہ اس عہدے کے لیے واحد امیدوار تھے۔

رؤف حسن نے کہا کہ پارٹی کے صوبائی صدور کے لیے ہونے والے انتخابات کے مجموعی نتائج کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئے انٹرا پارٹی انتخابات الیکشن کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق منعقد کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ تیسرا موقع ہے جب پی ٹی آئی نے گزشتہ دو برسوں میں انٹراپارٹی انتخابات کرائے ہیں، 2 دسمبر کے انتخابات کے نتیجے میں 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے محروم ہوگئی تھی۔ ان انتخابات میں بیرسٹر گوہر پہلی مرتبہ چیئرمین منتخب ہوئے تھے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی نے جون 2022 میں انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے۔جنہیں الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو انتہائی قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے کالعدم کر دیا تھا۔