اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ میرا مقصد پی ٹی آئی پر پابندی لگوانا نہیں ہے، اگر ایسا ہوا تو میں اس کے آگے دیوار بن جاؤنگا، میں تو بس ان لوگوں کا احتساب چاہتا ہوں جو اس میگا کرپشن میں ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں اگر الیکشن کمیشن میرے حق میں فیصلہ کرتا ہے تو پی ٹی آئی جبکہ اگر میرے خلاف آتا ہے تو ہم بھی ضرور سپریم کورٹ میں جائیں گے۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس کی تاریخ بہت لمبی ہے۔ اسے سات سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ 14 نومبر 2014ء کو جب میں یہ کیس کیا تو اس کی کچھ وجوہات تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے بنیادی چیز یہ تھی کہ ہم نے تحریک انصاف ایک بڑے مقصد کیلئے بنائی تھی۔ وہ اصول ہم نے سب سے پہلے اپنے اوپر نافذ کرنے تھے۔ میرے سامنے جو حقیقت آئی، وہ اب پوری قوم کے سامنے آ چکی ہے۔ میں اس وقت اپنا سیاسی کیرئیر دائو پر لگا کر میں عمران خان کے سامنے کھڑا ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے نظر آ رہا تھا کہ اس ملک کیساتھ ایک بہت بڑا دھوکا ہونے جا رہا ہے۔ میرے اور عمران خان کے درمیان 2011ء سے اختلافات پیدا ہونا شروع ہوگئے تھے لیکن میں نے تین سال صبر کیا۔ بالاخر 2014ء میں یہ کیس دائر کر دیا۔ آج اس کیس کی 150 کے قریب پیشیاں ہو چکی ہیں۔ میں اس بات کا چلتا پھرتا ثبوت ہوں کہ پاکستان میں نظام انصاف کتنا کمزور ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر یہ الزام بڑا پرانا ہو گیا ہے کہ میرے پیچھے (ن) لیگ ہے۔ پہلے میں عمران خان کیلئے فرشتہ تھا اور جیسے ہی میں نے پی ٹی آئی کیخلاف کیس کیا تو اگلے دن میں شیطان بن گیا۔
پروگرام میں شریک صحافی اسد ملک آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں گلگت بلتستان کے سابق چیف جج کے کیس پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ رانا شمیم کے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ اگر آئندہ ماہ 7 دسمبر تک اوریجنل بیان حلفی عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جاتا تو یہ تصور کیا جائے گا کہ ایسے کسی حلف نامے کا وجود ہی نہیں تھا۔
رفعت اللہ اورکزئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا پشاور جلسہ اچھا پاور شو تھا۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ جلسے میں 25 ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس میں پورے ملک سے کارکنوں کو لایا گیا تھا۔ اس سے قبل 7 نومبر کو تحریک انصاف نے بھی ٹھیک اسی مقام پر جلسہ کیا لیکن وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی موجودگی کے باوجود اس میں صرف 5 ہزار سے زیادہ افراد نہیں تھے۔ اس کے بعد 20 نومبر کو پی ڈی ایم نے یہاں ایک ریلی نکالی لیکن لوگ کم ہونے کی وجہ سے انہوں نے اسے جلسے کی شکل دیدی۔ اس میں 2 ہزار کے قریب لوگ تھے۔
خیبر پختونخوا کی بدلتی سیاسی فضا بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج کے جلسے کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی دوبارہ زندہ ہو گئی ہے۔ اس کا اثر بلدیاتی انتخابات پر پڑنے کا امکان ہے۔