مریم نواز کی آشیر باد: شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے فارغ کرانے کے لئے اہم ن لیگی رہنما کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے؟

مریم نواز کی آشیر باد: شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے فارغ کرانے کے لئے اہم ن لیگی رہنما کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے؟
ایک طرف تو کرونا وائرس نئی بلندیوں کو پہنچ رہا تو دوسری جانب پاکستانی سیاست بھی نئے نئے رنگ اختیار کر رہی ہے۔ اب پاکستان کی سب س بڑی اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ ن میں نئی کشمکش کی خبریں زبان زد عام ہیں۔ اور اس بار انکی نوعیت اور طرح کی ہے۔ ملک کی معروف صحافی، اینکر پرسن اور کالم نگار عاصمہ شیرازی نے بی بی سی کے لئے لکھے گئے اپنے کالم میں مسلم لیگ ن اور خاص کر مریم نواز کی خاموشی اور اسکے پس پردہ معاملات پر بات کی ہے۔ 

تاہم انکے کالم کا سب سے اہم انکشاف یہ ہے کہ پارٹی میں ایک ایسی سیاسی شخصیت اپنا اثر و رسوخ قائم کر چکی ہے کہ جس نے شہباز شریف اور انکی پارٹی پر حکمرانی پر ہی سوال کھڑا کر دیا ہے۔

عاصمہ شیرازی لکھتی ہیں کہ ’’نون لیگ کے ایک سرکردہ رہنما پارٹی اور صدر کی سیاست کو چیلنج کر رہے ہیں۔ وہ رہنما شہباز شریف کے حالیہ انٹرویو کے بعد مختلف چینلز پر اپنی رائے پہنچا چکے ہیں کہ کسی قسم کی ڈیل سے نواز شریف کے بنائے گئے عوامی امیج کو نقصان ہو گا۔ وہ سیاسی شخصیت جماعت میں اپنا خاصا اثر و رسوخ بنا چکی ہے یہاں تک کہ پنڈی کے قریب ہونے سے بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے‘‘۔

عاصمہ شیرازی نے یہ تو کھل کر نہیں بتایا کہ کہ یہ شخصیت کون ہے تاہم اس بارے میں اندازہ لگانا اس لئے مشکل نہیں کیوں کہ انہوں نے خود ہی اس بارے میں اشارہ بھی دیا ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ  نون لیگ کی قیادت نے اگر ماضی کی سیاست دہرانے کی کوشش کی تو یہ شخصیت ایک اہم چیلنج بن سکتی ہے اور یاد رہے کہ مریم نواز کی خاموشی کی پراکسی بھی بن سکتی ہے۔ 

یعنی ضرورت پڑی تو مریم نواز خاموشی قائم رکھیں گی تاہم  یہ شخصیت ان کی ایما پر اپنا جادو دکھائے گی اور پھر کسی کو بھی راستے سے ہٹانا ہو یا نواز شریف کا بیانیہ نافذ کرانا ہو وہ پراکسی کا کردار ادا کرے گی۔

یاد رہے کہ مریم نواز حالیہ خاموشی کے عرصے کے دوران صرف شاہد خاقان عباسی کے گھر گئی تھیں اور وہاں انہوں نے میڈیا سے بھی گفتگو کی تھی اور شاہد خاقان عباسی کی سیاسی ابتلا کے دور میں استقامت کو بھی سراہا تھا۔