سابق وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری کی میڈیا سے گفتگو کے دوران بدنظمی ہوئی۔ صحافی مطیع اللہ جان اور اور پی ٹی آئی رہنما کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے کہ صحافی مطیع اللہ جان کی جانب سے ان کی گفتگو کے دوران مداخلت سے ماحول گرم ہوگیا۔ بدنظمی کے دوران دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پی ایف یو جے نے مطیع اللہ کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی صحافی کو حق نہیں دینگے کہ وہ کسی جماعت کا آلہ کار بنے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی میڈیا سے گفتگو کے بعد فواد چودھری میڈیا سے گفتگو کیلئے جیسے ہی ڈائس پر آئے تو صحافی مطیع اللہ جان نے ان کی بات شروع ہوتے ہی سوال کردیا۔ اس دوران فواد چودھری نے کہا کہ پہلے مجھے بات مکمل کرنے دیں، آپ کی بات کا جواب بھی دون گا لیکن مطیع اللہ خاموش نہ ہوئے اور اپنے سوال کا جواب دینے پر اصرار کرتے رہے۔
اس موقع پر دونوں کے درمیان کافی دیر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو نہ رکنے پر مطیع اللہ نے ڈائس پر رکھے میڈیا چینلز کے مائیک وہاں سے ہٹا کر زمین پر رکھ دیے اور ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے اس دوران دونوں کے درمیان تکرار ہوتی رہی اور معافی کے مطالبے بھی کئے جاتے رہے۔
جھگڑا بڑھنے پر دونوں جانب سےکچھ لوگوں نے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ اسد عمر نے کہا کہ ہمیشہ پہلے بات مکمل ہوتی ہے، اس کے بعد سوال جواب ہوتے ہیں۔ جبکہ دیگر صحافی بھی مطیع اللہ جان کو سمجھانے کی کوشش کرتے رہے لیکن معاملہ گرم رہنے پر وہاں موجود دیگر پی ٹی آئی رہنما اندر چلے گئے جبکہ مطیع اللہ ڈائس کے سامنے کھڑے مسلسل بولتے رہے۔
مذکورہ صورتحال پر سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے بھی صحافی مطیع اللہ جان کے رویے کی مذمت کی ہے۔ رانا عظیم نے کہا کہ مطیع اللہ جان نے جو کیا وہ دیکھا اور سنا۔ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ صحافی کا کام کسی کا مائیک چھیننا یا گالی دینا نہیں ہوتا۔ ہم کسی صحافی کو حق نہیں دینگے کہ وہ کسی جماعت کا آلہ کار بنے۔ سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے نے مزید کہا کہ یہی مطیع اللہ جان تھے جو صحافیوں کیخلاف پروگرام کرتے تھے۔