مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے صحافیوں کو ' بھونکنے والے کتے' کہنے پر معذرت سے انکار کر دیا ہے۔
پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا پرائیویٹ فون کیوں ٹیپ کیا گیا؟ پہلے مجھ سے معذرت کی جائے۔ پاکستان کے دو شہری آپس میں کیا گفتگو کرتے ہیں، اس کا مجھے جواب نہیں دینا۔ ایک نجی چینل کو میری گفتگو کیوں لیک ہوئی، پہلے اس کا جواب دیا جائے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں نے کسی کی کوئی ٹیپ ریکارڈ نہیں کی، قدرت کا اپنا طریقہ ہے، خود سامنے آجاتی ہے۔ میری ذاتی گفتگوکا ان کی آڈیوز سے موازانہ نہ کیا جائے۔
اس موقع پر ایک صحافی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع سے متعلق سوال پوچھا لیکن مریم نواز نے اس کا جواب دینے سے گریز کیا۔
نواز شریف کی واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ بات مسلم لیگ ن طے کرے گی کہ وہ کب واپس آئیں گے۔ نواز شریف کی جان کو خطرہ تھا، اس لئے لندن گئے تھے، کچھ وقت سامنے لے کر آئے گا۔ انہوں نے والد کی صحت کو ایسی جگہ پہنچا دیا تھا کہ ہمیں ان کی زندگی کا نہیں پتا تھا۔ سابق وزیراعظم کسی ڈیل نہیں اپنی صحت کی وجہ سے لندن گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان آج تک نہیں بتا سکے کون سے ملک سے کتنا پیسہ آیا، عمران خان غیر قانونی فنڈنگ اکٹھی اور دوسری طرف منتخب حکومت کو ہٹانے کے لیے کینٹنر پر سوار تھے، عمران خان نے وہی پیسہ منتخب حکومت کے خلاف استعمال کیا، پاکستان کا قانون کہتا ہے کوئی بھی جماعت فارن فنڈنگ نہیں لے سکتی، پاکستان کے قانون کے مطابق اگرفارن فنڈنگ لی جائے تواس جماعت کوتحلیل کردیا جاتا ہے۔
وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ٹویٹ میں کہا الیکشن کمیشن رپورٹ کوویل کیم کرتا ہوں، جواب دینے کے بجائے کہتے ہیں برانڈ عمران کو اجاگر کیا، نالائقی، جھوٹ، سازش، لوٹ مار، معاشی تباہی، بے روزگاری، غیر ملکی فنڈنگ کے مجرم یہ ہے آپ کا برانڈ، آپ کا برانڈ توکھل کرسامنے آچکا ہے، اب آپ کوفرارکا موقع نہیں ملے گا۔ کچھ وزرا نے کہا ہم سرخرو ہوئے کس پر بات پر سرخرو ہوئے؟