Get Alerts

پاکستان آرمی کے بریگیڈئیر رضوان کس طرح غیر ملکی جاسوس بنے، اسد علی طورکا انکشاف

پاکستان آرمی کے بریگیڈئیر رضوان کس طرح غیر ملکی جاسوس بنے، اسد علی طورکا انکشاف
سینئیرصحافی اسد علی طور نے اپنے حالیہ وی لاگ میں بتایا ہے کہ پاکستان آرمی کے بریگیڈئیرراجہ رضوان کس طرح غیر ملکی ایجنسیوں کا آلہ کار بن کر اپنے ملک کی جاسوسی کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ راجہ رضوان جب میجر تھے تو وہ کورس کرنے کے لیے سٹاف اینڈ کمانڈ کالج کوئٹہ گئے تھے، وہاں پر امریکہ سے بھی کچھ لوگ کورس پر آئے ہوئے تھے، راجہ رضوان کی امریکی آفیسراوراس کی بیوی سے دوستی ہوگئی، امریکی آفیسرکی اسلام آباد میں امریکن ایمبیسی میں تعنیاتی تھی، راجہ رضوان ان کی دعوت پر ان سے ملنے چلے گئے، اس کے بعد ان کے مابین ملاقاتوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔

اسد علی طورنے بتایا کہ ایک دن راجہ رضوان اس امریکی دوست سے ملنے گئے تو امریکی آفیسر نے رضوان کو کہا کہ مجھے کام کے سلسلے میں کہیں جانا ہے، آپ بیٹھیں اور میری بیوی کوکمپنی دیں، وہ عورت اس امریکی کی بیوی نہیں بلکہ سی آئی اے کی ایجنٹ تھی، وہ راجہ رضوان کو ہنی ٹریپ کرنے کے کام پر مامور تھی۔ راجہ رضوان اور اس امریکی خاتون کے مابین جسمانی تعلق قائم ہو گیا، ان کی ویڈیوبنا لی گئی، راجہ رضوان کو بلیک میل کیا گیا اورامریکہ کے لیے جاسوسی کرنے کیے پیسے بھی آفر کیے گئے، راجہ رضوان اس آفر پر راضی ہو گئے۔ راجہ رضوان کو ریٹائرمنٹ کے بعد فیملی کے ساتھ امریکہ میں رہاش پذیر کروانے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی۔

راجہ رضوان اس کے بعد 9 سال تک امریکہ کے لیے جاسوسی کرتے رہے، اب وہ پاک فوج میں بریگیڈئرکے عہدے پر پہنچ چکے تھے۔ ایک دن انہوں نے امریکی دوستوں سے رابطہ کر کے ملنے پراصرار کیا، جس پران کے دوستوں نے ایک بلیک شیشوں والی گارڑی بھیجی ، جس میں بیٹھ کر وہ امریکی سفارت خانے میں چلے گئے، انہوں نے امریکی دوستوں کو اپنی فیملی کے لیے امریکی شہریت کا بندوبست کرنے پر اصرارکیا۔ جب وہ امریکی دوستوں سے ملاقات کر کے نکلے توان کی گاڑی کے پیچھے انٹیلی جنس کا ایک اہلکارموٹرسائکل پر ان کے پیچھے تھا، وہ گاڑی اچانک موٹرسائک والے سے ٹکرا گئی، وہاں پر ان کی موٹرسائیکل سوار کے ساتھ تکرارہوگئی، جس پر راجہ رضوان جذباتی ہو گئے اور اس شخص کو برا بھلا کہا، ان کے پیچھے آنے والے اہلکارنے یہ واقعہ دیکھنے کے بعد اپنے ہیڈکوارٹر فون کر کے ساری تفصیل بتا دی۔

اس فون کال کے بعد ملٹری انٹیلی جنس متحرک ہو گئی، راجہ رضوان جب اپنی گاڑی کے پاس پہنچے تو وہاں پر انٹیلی جنس کے لوگ موجود تھے، راجہ رضوان تفتیش کے ابتدائی مراحل میں ہی مان گئے کہ ان کا امریکی سفارت خانے کے ساتھ رابطہ اور تعلق ہے۔ اس کے بعد ان کے گھر پر ریڈ کیا گیا، ان کے گھر سے ایک لیپ ٹاپ برآمد ہوا، جس کے زریعے سے وہ امریکیوں سے رابطہ کرتے تھے، اس سے پہلے کہ ملٹری کے اہلکاراس لیپ ٹاپ سے کوئی ڈیٹا حاصل کرتے امریکی اہلکار آن لائن طریقے سے ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے میں کامیاب ہو چکے تھے۔

راجہ رضوان کے اوپرجرم ثابت ہو گیا تھا، ملٹری کورٹ نے ان کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، اب راجہ رضوان نے اپنی سزا کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائرکر رکھی ہے۔