تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سے پختونوں کے بقا کی توقع نہیں کی جاسکتی: ایمل ولی خان

تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سے پختونوں کے بقا کی توقع نہیں کی جاسکتی: ایمل ولی خان
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا  کہ طالبان کی فتوحات کا جشن منانے والے طالبان کے ہاتھوں مرنے والے لاکھوں پختونوں کے قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔ امن پسندوں پختونوں کو بدظن کرنے کے لئے میڈیا پرافغانستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ کرنے کی جھوٹی خبریں چلائی جارہی ہیں۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ افغان عوام باشعور ہوچکے ہیں اور افغان نوجوانوں کے ساتھ ساتھ افغان خواتین بھی اپنی مٹی کی حفاظت کے لئے اپنی منتخب حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔تین روزہ دورہ بنوں کے پہلے روز منڈان میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ پچھلے پچاس سال سے افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کے پیچھے کون ہیں۔

عوام یہ بھی جانتے ہیں کہ افغانستان کو اجاڑنے والے کون ہیں۔جہاد کے نام پر جو فساد جاری ہے اس کے محرکات وہ مشینری ہے جو پاکستان میں حکومتیں بنانے اور گرانے میں ملوث ہے۔ آج پاکستان میں جن کی حکومت ہے یہ لوگ خیبر پختونخوا میں طالبان کو حکومت میں شریک کرنے اور ان کو دفتر دینے کے خواہاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں سوات میں جمہوریت کے دعویداروں نے طالبان کی جو وکالت کی وہ شرمناک ہے۔

سوات میں طالبان کی حمایت کے دوران سٹیج پر بیٹھے نام نہاد قومپرست بھی تالیاں بجاتے رہے۔ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن سے پختونوں کے بقا کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔کابل، کوئٹہ اور پشاور کی خودمختاری بارے حکومت اور اپوزیشن کا رویہ ایک ہے۔ پی ڈی ایم ایک طرف پاکستان میں جمہوریت اورپارلیمان کی بالادستی کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب افغانستان میں طالبان کی حکومت کے خواب دیکھ رہی ہے۔ یہ منافقت ہے کہ پاکستان میں تو آپ پارلیمانی نظام کی بات کرتے ہیں لیکن افغانستان میں طالبان کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہب کو ذاتی مفادات کےلئے استعمال کرنے والے اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی دہشتگردی کی اس آگ کو بجھانے کی وجہ سے بدنام ہوئی جو آگ مذہب کا لبادہ اوڑھ کر پورے پختونخوا کے کونے کونے میں لگائی گئی تھی۔عوامی نیشنل پارٹی دہشتگردی اور دہشتگردوں کے حوالے سے کسی کنفیوژن کا شکار نہیں۔ موجودہ حالات میں صرف دو نظریئے اور دو فریق ہیں، ایک فریق اس مٹی کی دشمن ہے اور یہاں قتل و غارت چاہتی ہے۔ دوسرا فریق وہ ہے جو امن اور خوشحالی کا خواہاں ہے اور دہشت اور وحشت سے اپنے آنے والی نسلوں کو بچانا چاہتی ہے۔ عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ پختونوں کے قاتلوں کے صف میں کھڑے ہونا ہے یا امن پسندوں کی صف میں کھڑے ہونا ہے۔ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ علمائے حق اور تمام مکتبہ فکر کے لوگ خطے میں جاری شورش کے خاتمے اور دیرپا امن کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اس خطے کی وارث اور بنوں خدائی خدمتگاروں اور باچا خان کے ساتھیوں کا مسکن ہے۔ باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کا پرچارہر پختون تک پہنچا کر دم لیں گے اور اپنی مٹی کے لئے امن کی جنگ اور جدوجہد میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔