عمران خان والی باتیں کوئی اور کرتا تو اس پر غداری کے فتوے لگ چکے ہوتے: اسفند یار ولی خان

عمران خان والی باتیں کوئی اور کرتا تو اس پر غداری کے فتوے لگ چکے ہوتے: اسفند یار ولی خان
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے کہا ہے کہ میں میں کی گردان کرنیوالے عمران خان کو سیاستدان تو کیا اداروں کے سربراہان بھی قبول نہیں ہیں۔ ان کی پوری سیاست ان کی اپنی ذات کے اردگرد گھومتی ہے۔

اسفند یار ولی خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ ہیں تو پاکستان ہے، یہ سوچ قابل قبول نہیں۔ انہیں لگ رہا ہے کہ اگر وہ وزیراعظم نہیں تو کوئی نہیں، ان کے بغیر کیا یہ ملک نہیں چل سکتا؟

عمران خان کے حالیہ بیان پر ردعمل دکھاتے ہوئے اے این پی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی خان نے کہا کہ اقتدار کی ہوس نے عمران کو حواس باختہ کر دیا ہے اور وہ ملک کو انارکی کی طرف لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم نہیں تو ان کے خیال میں پاکستان کے اثاثے تو کیا پورا نظام ہی محفوظ نہیں ہے۔ آج جو باتیں عمران خان کر رہا ہے، کوئی اور ہوتا تو ان پر بغاوت اور غداری کے فتوے لگ چکے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست شائستگی کا نام ہے لیکن بدقسمتی سے پی ٹی آئی کے بعد سیاسی مخالفت ذاتی دشمنی میں بدلی ہے۔ آج عمران خان اداروں کو سیاست میں کھلی مداخلت کی دعوت نہیں بلکہ بھیک مانگ رہا ہے۔

اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام میں ہر ادارے کا آئینی اختیار درج ہے۔ تجاوز اس ملک کے پورے نظام کیلئے مہلک ہوگا۔ ایک ملک کسی فرد نہیں بلکہ نظام کے تحت چلایا جاتا ہے۔ ایک فرد کی مرضی کسی پر بھی مسلط نہیں کی جا سکتی۔

اسفند یار ولی خان کا مزيد کہنا تھا کہ اقتدار کیلئے عوامی پیسہ استعمال کیا جا رہا ہے لیکن احتسابی اداروں کو شاید نظر نہیں آ رہا۔ پشاور میں بیٹھ کر خیبر پختونخوا کی سرزمین کو استعمال کر رہا ہے اور عوامی حلقوں میں نفرتیں پھیلا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں تمام سیاسی جماعتوں کا شکر گزار ہونا چاہیے کہ چوری کے مینڈیٹ سے بنے وزیراعظم کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا۔ وزیراعلیٰ پختونخوا اور عمران خان کے مشاورین کے بیانات خطرناک ہیں، یہ لوگ سیاست کریں دشمنی نہیں۔