پاکستان ایئر لائن میں جنسی ہراسگی کے مرتکب ایک ایسے افسر کی دوبارہ تعیناتی کا معاملہ سامنے آیا ہے جو کہ پہلے اسی حوالے سے سزا یافتہ ہے۔ کلیم چغتائی نامی اس اعلی عہدیدار کے خلاف رفعت حیی نامی عہدیدار نے ایک بار پھر درخواست دائر کی ہے۔ جس میں انہوں نے اس سے قبل عدالتی کارروائیوں اور پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے ترقی خواتین کی رپورٹ سن دو ہزار دس کے حوالے پیش کرتے ہوئے اس تعیناتی کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی ہے اور بتایا ہے کہ عدالتی فیصلوں کے مطابق یہ ادارے یعنی پی آئی اے کا فرض ہے کہ وہ جنسی ہراسانی سے پاک ماحول اپنے ملازمین کو فراہم کرے۔
کیس کا پس منظر اور تفصیلات
یہ درخواست پی آئی اے میں میں ہونے والی ایک اعلی تعیناتی کے حوالے سے ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کلیم چغتائی جنہیں اب چیف پائلٹ ٹریننگ کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وہ جی اے ڈی آر تھے۔ اس وقت ان پر پی آئی اے کے دیگر افسران کے ساتھ ہراسگی کا الزام عائد کیا گیا تھا درخواست گزار رفعت حئی نے یہ پی آئی اے میں تعینات مختلف اداروں کے خلاف کی درخواست دی تھی۔ کلیم چغتائی کو عدالتی حکم کے تحت 2013 میں جی ایم چیف ایڈیٹر پائلیٹ کے طور پر بطور سزا نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا جبکہ ان کی برخواستگی کے حوالے سے متعلقہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا عمل دخل موجود تھا جبکہ سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ مذکورہ شخص کے خلاف 2020 میں بھی ایک پائلٹ نے درخواستیں جمع کروائے جبکہ اب پی آئی اے نے کلیم چغتائی کو دوبارہ سے مزید طاقتور اعلی عہدے پر تعینات کردیا ہے جو کہ عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے جبکہ اس کے سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر اس وقت سے چیف آپریشن آف پی آئی اے تعینات کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جو کہ کہ ہراسگی کے ایک ملزم کو مزید طاقت دینے کے مترادف ہے۔ اس لیے درخواست گزار کی جانب سے درخواست کی جاتی ہے پی آئی اے کو ایسے کسی شخص کی تعیناتی سے باز رکھا جائے کیونکہ قانون کے تحت ہر ادارے کا فرض ہے ہے کہ وہ ملازمین کے لئے ہراسانی سے پاک ماحول فراہم کرے۔