سپریم کورٹ اس وقت طاقت کا سب سے بڑا مرکز بن چکی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترامیم کیس میں اپنے اختلافی نوٹ میں جس طرح عمران خان کے لاکھوں سپورٹرز کا ذکر کیا ججز کو یہ زیب نہیں دیتا۔ عدالتیں اگر ملزمان کے فالوورز سے متاثر ہونے لگیں، مقبولیت کو دیکھ کر فیصلے دینے لگیں تو انصاف نہیں ہو سکے گا۔ یہ کہنا ہے رضا رومی کا۔
نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا موجودہ حالات میں اسٹیبلشمنٹ بہت کمزور ہو گئی ہے۔ انہوں نے عمران خان کے خلاف 9 مئی کا بیانیہ بنایا مگر عوام نے 8 فروری کو سب سے زیادہ ووٹ انہیں دے کر یہ بیانیہ اڑا دیا۔ اس کے بعد پے در پے کیسز بنائے گئے مگر عدلیہ نے سارے کیسز اٹھا کر پھینک دیے۔ تحریک انصاف کے مقابلے میں بیانیے کی جنگ اسٹیبلشمنٹ ہار چکی ہے۔
تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
رضا رومی کے مطابق عمران خان جیل سے باہر آ بھی جائیں تو کوئی بہت بڑا خطرہ نہیں پیدا کر سکیں گے کیونکہ اب جنرلز ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ زیادہ سے زیادہ وہ جلسے کر لیں گے جو وہ پہلے کرتے رہے ہیں۔ عمران خان کو جیل میں رکھنا ناقص حکمت عملی ہے۔ پی ٹی آئی کو اب ججوں، جرنیلوں اور اینکرز کی سہولت کاری سے نکل کر ایک باقاعدہ سیاسی جماعت بن کر دکھانا ہو گا۔
میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔