'سینٹ الیکشن کے روز وہ عجیب و غریب خفیہ لوگ پارلیمنٹ سے غائب تھے جو حکومت کی مدد کو آتے تھے'

'سینٹ الیکشن کے روز وہ عجیب و غریب خفیہ لوگ پارلیمنٹ سے غائب تھے جو حکومت کی مدد کو آتے تھے'
پاکستان کی سیاست اس وقت  جوار بھاٹا کا سامنا کر رہی ہے ۔ ایک کے بعد ایک سیاسی سنسنی خبروں کی زینت بن رہی ہے۔ اور اس سنسنی خیزی کے عروج کی داستان سینیٹ الیکشن رہا جس میں سب سے اہم یوسف رضا گیلانی کی جیت تھی۔

جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ ملک میں اسٹیبلشمنٹ خے بغیر کچھ ہوتا نہیں اور جو ہوا وہ کیسے ہوا یہ کسی کو معلوم نہیں۔ ایسے میں سینیر صحافی اعتزار سید نے نئے انکسافات کر رکے بحث کو مزید بڑھا دیا ہے۔  وہ اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کی حکومتی مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ پر فتح سے عمران خان کو نیچے تو نہیں گرایا گیا لیکن جھٹکا ضرور دیا گیا ہے۔ سچ بات یہ ہے کہ مجھے عبدالحفیظ شیخ کی فتح کا بھرپور یقین تھا اور اسی حوالے سے میں نے 27فروری 2021کو کالم بھی لکھا۔

اسی دوپہر میری ایک ریٹائرڈ بریگیڈئیر دوست سے ملاقات ہوئی، ان کا ہونہار بیٹا بھی ہماری ملاقات میں موجود تھا۔ انہوں نے مجھ سے پوچھا ، اعزاز بتاؤ کون جیتے گا ؟ ’’عبدالحفیظ شیخ‘‘ میں نے جواب دیا۔ بولے ’’مجھے سے شرط لگا لو یوسف رضا گیلانی پانچ یا چھ ووٹوں کے مختصر مارجن سے جیت جائیں گے‘‘۔

ریٹائرڈ بریگیڈئیر صاحب کے دعوے کو میں نے یہ کہہ کر رد کردیا کہ جناب اپوزیشن کے ارکانِ قومی اسمبلی کو عبدالحفیظ شیخ کو ووٹ دینے کیلئے فون آرہے ہیں۔ فون کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے عمران خان کو اقتدار کیلئے سیٹرھی فراہم کی۔ اس کے جواب میں مجھے میرے دوست نے ایسی بات بتائی کہ میرا سر چکرا گیا۔

پارلیمنٹ میں ان دنوں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ کوئی بھی اہم قانون سازی کرنا ہوتو کچھ عجیب و غریب لوگ وہاں آدھمکتے ہیں، یہ لوگ اکثر اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے دفاتر کو اپنا مرکز بنا لیتے ہیں۔ قانون سازی کیلئے ارکان قومی اسمبلی و پارلیمنٹ کی گنتی بھی کی جاتی ہے اور ووٹ بھی ڈلوائے جاتے ہیں۔

3 مارچ 2021کو میں سارا دن پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھامگر حیران کن طورپروہاں وہ عجیب وغریب لوگ موجود نہیں تھے جو اکثر اہم مواقع پر موجود ہوتے ہیں۔ اس روز قومی اسمبلی وسینیٹ میں اپوزیشن چیمبرز کے اندر بیٹھے اکثر ارکانِ پارلیمنٹ کا بھی خیال تھا کہ عبدالحفیظ شیخ باآسانی جیت جائیں گے۔ اپوزیشن کے ایک رہنما رانا تنویرحسین کو تویہ بھی خدشہ تھا کہ حکومت کو 191ووٹ ہی نہ پڑجائیں۔

اس شام جونہی یوسف رضاگیلانی کی فتح کا اعلان ہوا، مجھ سمیت سب حیرانی کا شکار ہوگئے۔ مجھے رہ رہ کر ریٹائرڈ بریگیڈئیر دوست کا دعویٰ یاد آنے لگا۔ یوسف رضاگیلانی کی جیت نے پہلی بار وزیراعظم عمران خان کے با اعتماد اقتدار کو دھچکا لگایا ہے۔ وہ شاید قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں لیکن عمران خان کیلئے اقتدار کی سیٹرھی لگانے والوں نے بتا دیا ہے کہ وہ سیڑھی کھینچنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ اقتدار کی سیڑھی لگانے اور کھینچنے والے ہرقسم کے احتساب سے مُبرّا ہیں۔