سینیٹ الیکشن طریقہ کار ترمیم: ترمیم سپریم کورٹ کے مخصوص فیصلے سے مشروط، الیکشن کے بعد ووٹ پارٹی قائد دیکھ سکے گا

سینیٹ الیکشن طریقہ کار ترمیم: ترمیم سپریم کورٹ کے مخصوص فیصلے سے مشروط، الیکشن کے بعد ووٹ پارٹی قائد دیکھ سکے گا
وفاقی کابینہ نے سینیٹ انتخابات اوپن ووٹ کے ذریعے کروانے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں ایک ترمیم کے لیے صدارتی آرڈیننس نافذ کرنے کے حکومتی قدم کی منظوری دی تھی تاہم آرڈیننس کیا ہوگا یہ واضح نہیں تھا۔

اب سینیٹ انتخابات کے سلسلہ میں صدارتی آرڈیننس کی نیا دور نے  کاپی حاصل کر لی ہے۔ آرڈیننس میں  یہ کہا گیا ہے کہ یہ آئین کے آرٹیکل 89 (1) کے تحت صدر پاکستان یہ آرڈیننس جاری کر رہے ہیں جو کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کرے گا۔

ضمنی ترامیم کے ساتھ سب سے اہم ترمیم کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ اگر سپریم کورٹ آف پاکستان سینیٹ الیکشنز کو آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت ہونے والے الیکشن قرار نہیں دیتی تو پھر الیکشن ایکٹ میں اس طرح سے ترمیم کی جائے گی کہ سینیٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ  کے ساتھ ہوگا۔

آرڈیننس میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کے بعد اگر پارٹی سربراہ کسی بھی ووٹ ڈالنے والے (رکن اسمبلی) کے ووٹ اسکے کہنے پر اسکو یا اسکے نامزد کردہ شخص کو دکھائے گا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ‏نئے آرڈیننس کی ڈرافٹنگ اٹارنی جنرل خالد محمود خان نے کی ہے اور وزیراعطم کو بتایا گیا کہ سینیٹ الیکشن کا شیڈول 11 فروری کو جاری ہو گا۔


خیال رہے کہ ‏سینیٹ انتخابات کا کیس ابھی سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

کومت نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں ایک آئینی ترمیمی بل پیش کیا تھا تاکہ اوپن ووٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات منعقد کرائے جائیں تاہم اپوزیشن نے اس بل کو مسترد کرتے ہوئے شور شرابا شروع کردیا اور یہ بل ایوان سے منظور نہیں ہوسکا تھا اور ہنگامہ آرائی نے اسپیکر کو قومی اسمبلی اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اپنا فیصلہ نافذ کرے گی