صوبہ پنجاب کا سیاسی بحران، گورنر عمر چیمہ نے آرمی چیف کو خط لکھ کر مداخلت کی درخواست کردی

صوبہ پنجاب کا سیاسی بحران، گورنر عمر چیمہ نے آرمی چیف کو خط لکھ کر مداخلت کی درخواست کردی
گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے صوبے کو بحران سے نکالنے کے لئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مداخلت کی درخواست کر دی ہے۔

گورنر پنجاب نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایک خط لکھ کر موجودہ افراتفری کے ماحول میں اہم کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ آئینی بحران کا شکار صوبہ پنجاب یرغمال بنا ہوا ہے۔

خط کے ساتھ گورنر نے صدر اور وزیر اعظم کو لکھے گئے الگ الگ خطوط بھی منسلک کئے جو انہوں نے جنرل باجوہ کو لکھنے سے ٹھیک پہلے بھیجے تھے، انہوں نے لکھا کہ یہ دونوں خطوط اس ملک خصوصاً صوبہ پنجاب کو درپیش آئینی بحران پر میری حقیقی پریشانی اور مخمصے کا احاطہ کرتے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں گورنر پنجاب نے حمزہ پر وزیر اعظم کے بیٹے ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خود کو وزیر اعلیٰ منتخب کروانے کا الزام لگایا، انہوں نے پنجاب کی بیوروکریسی پر الزام لگایا کہ وہ 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران حمزہ کے انتخاب کو یقینی بنانے کے لیے مکمل حمایت کر رہی ہے اور ساتھ ہی ایک ’غیر آئینی مشق‘ کے ذریعے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہونے پر وزیر اعلیٰ کی سرزنش کی۔

عمر سرفراز چیمہ نے آرمی چیف پر زور دیا کہ وہ ان لوگوں پر اعتماد کرتے ہوئے آئینی ڈھانچے کی بحالی میں مدد کریں، جو ایماندار، منصفانہ اور پاکستان کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی صورت میں قابل بھروسہ تصور کیے جانے کے حقدار ہیں۔

گورنر پہلے ہی اپنے بیان کردہ مؤقف پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں کہ حمزہ شہباز سے بطور وزیر اعلیٰ لیا گیا حلف غیر قانونی تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حمزہ نے اپنے والد شہباز شریف کے وزیر اعظم ہونے کے ناطے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 30 اپریل کو حلف برداری کی تقریب منعقد کرنے کے لیے گورنر ہاؤس کو یرغمال بنایا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک ریفرنس بھی بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو اس وقت کے نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لینے کے ’غیر قانونی فیصلے‘ کا کہا تھا۔