نورا فاتحی کی زندگی کے نشیب وفراز، بطور ویٹرس بھی کام کیا

نورا فاتحی کی زندگی کے نشیب وفراز، بطور ویٹرس بھی کام کیا
’ڈانسنگ کوئین‘ نورا فاتحی ننے اپنی نوعمری میں بطور ویٹریس بھی کام کیا ہے وہ اسے’مشکل ترین‘ ملازمت قرار دیتی ہیں۔

نورا فاتحی ایک فوڈ شو ’سٹار ورسز فوڈ‘ میں جلوہ گر ہوئیں جہاں انہوں نے ماضی کے ان دنوں کی یادیں تازہ کیں جب وہ کینیڈا کے ایک ریستوران میں بطور ویٹریس فرائض انجام دے رہی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ویٹریس ہونا ایک بہت مشکل کام ہے، آپ کو بہتر انداز میں بات چیت کرنا آنا چاہیے، آپ کو تیز ہونا چاہیے، اچھی یادداشت ہونی چاہیے۔ بعض اوقات کسٹمر خودغرض ہو جاتے ہیں اس لیے آپ کو صورتحال کو قابو کرنا آنا چاہیے۔‘

نورا کہتی ہیں کہ ’ یہ ملازمت میرے لئے پیسے کمانے کا ایک ذریعہ تھا۔ کیونکہ کینیڈا میں یہ کلچر ہے کہ ہر کوئی ملازمت کرتا ہے، آپ سکول جاتے ہیں اور ساتھ کام بھی کرتے ہیں۔

اپنی فٹنس کا راز بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق ایک ایسے کلچر سے ہے جہاں بہت زیادہ پتلا ہونا اچھا نہیں سمجھا جاتا، میں ہمیشہ سے وزن بڑھانے کی کوشش کرتی رہی ہوں، اسی لیے ہم مستقل کھاتے رہتے ہیں۔

اس فوڈ شو میں نورا فاتحی نے مشہور شیف راہل دیسائی کے ساتھ مل کر مراکشی کھانے بنائے جن میں چکن آلیو اور دمبے کا ہریرا بھی شامل تھا۔

دمبے کے ہریرے کو انڈین مصالحوں کے ساتھ پکایا گیا تھا جسے بناتے ہوئے نورا گھبرا بھی رہی تھیں کیونکہ انہیں بہت سے اندین مصالحوں کی پہچان نہیں تھا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ اس ’چیلنج‘ کے لیے تیار نہیں تھیں۔