ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی مختلف انکوائریاں اور مقدمات آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔ ماضی میں جو غلطیاں کی گئیں ہم نہیں دہرائیں گے۔
نیا دور کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی اینٹی کرپشن سہیل ظفر چھٹہ نے کہا کہ سرکاری افسران اگر ایماندار ہیں تو انہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اینٹی کرپشن کی مختلف انکوائریاں اور مقدمات آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں۔ ماضی میں جو بھیانک غلطیاں کی گئیں ہم نہیں دہرائیں گے۔ اینٹی کرپشن میں قانونی کمزوریوں کا ملزمان کو براست فائدہ ہوتا ہے۔
ڈی جی اینٹی کرپشن کا کہنا تھا کہ اینٹی کرپشن کے پراسیکیوشن ونگ کو مزید بہتر اور فعال بنانے کیلئے مربوط لائحہ عمل مرتب کر رہے ہیں۔ وائٹ کالر کرائم کے مرتب پبلک ہولڈرز اور سرکاری افسران بہتر پراسیکیوشن کے ذریعے قانونی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے۔
سہیل ظفر چھٹہ نے مزید بتایا کہ سابق دور حکومت میں رشوت کے عوض پوسٹنگ لینے والے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کیخلاف کارروائی شروع کردی ہے۔ سابق پرنسپل سیکرٹری عثمان بزدار طاہر خورشید کو بھی اینٹی کرپشن نے طلب کیا ہے۔
سابق دور حکومت میں اینٹی کرپشن کے جن افسران نے ثبوت ہونے کے باوجود انکوائری ڈراپ کی ان کیخلاف بھی قانونی کاروائی شروع کر دی ہے۔
واضح رہے کہ کچھ عرصے سے پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں محکمے کی جانب سے اب تک متعدد سابق صوبائی وزراء اور ایم پی ایز کو مختلف کیسز میں طلب کیا جاچکا ہے۔
حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔