توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا پانے والے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کے لیے اور اے کلاس سہولیات فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا کی جانب سے عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔نعیم پنجوتھا کی جانب سے دائر درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے جہاں اے کلاس سہولیات موجود ہیں اور قانونی ٹیم کو جیل میں ملاقات کی اجازت دی جائے۔
درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ وکلاء، قانونی ٹیم اور فیملی سے ملاقات چیئرمین پی ٹی آئی کا بنیادی حق ہے۔ سابق وزیراعظم کو ان کے خاندان اور اور پارٹی کے سینئر قائدین سے ملاقات کی اجازت دی جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے ڈاکڑ فیصل سلطان کو بھی ان سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
ذرائع کے مطابق چیرمین پی ٹی آئی کو بہتر سہولیات دیتے ہوئے ہائی سیکورٹی سیل نمبر ون سے ہائی سیکورٹی سیل نمبر 2 میں منتقل کردیاگیا۔سیل نمبر 2 کے کمرے کا سائز سیل ون کے کمرے سے بڑا ہے جہاں انھیں کرسی میز، چارپائی اور گدے وغیرہ کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
سیل نمبر ٹو کے گرد بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ سیل کی بیرونی اطراف کلوز سرکٹ ٹی وی کیمروں سے بھی مانیٹرنگ جاری ہے اور جیل سپرنٹنڈنٹ کی اجازت کے بغیر کسی جیل آفیسر کو سیل نمبر 2 جہاں چیئرمین پی ٹی آئی اسیر ہیں جانے کی اجازت نہیں۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو عدالت کی جانب سے سزا دیے جانے کے بعد ان کا حقِ دفاع بحال کرنے کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی۔
توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے حقِ دفاع بحال کرنے کی اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں 10 اگست کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی ہے، جس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کریں گے۔
واضح رہے کہ اس درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر رکھا ہے۔
قبل ازیں ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا حقِ دفاع ختم کر دیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے حقِ دفاع بحال کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔