معروف سکالر مفتی طارق مسعود نے سیالکوٹ واقعہ کو پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں عرصہ دراز سے یہ بات کر رہا ہوں کہ یہ جذباتی پن کسی دن ہمیں بہت نقصان پہنچا دے گا۔
سماء ٹی وی سے سیالکوٹ واقعے پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اس بات کا یقین ہے کہ سری لنکا کے شہری پرانتھا کمارا کو اس علم ہی نہیں تھا کہ پمفلٹ پر کیا تحریر ہے۔ کیونکہ مقتول اردو یا عربی تو نہیں جانتا تھا۔
مفتی طارق مسعود کا کہنا تھا کہ اگر فرض بھی کر لیا جائے کہ اس پمفلٹ پر نبی ﷺ کا نام مبارک تحریر تھا تو اس صورت میں مقتول کی نیت پوچھنا بہت ہی ضروری تھا، کسی کو سزا دینا ہجوم کا نہیں بلکہ عدالتوں کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر قوم کے معیار مختلف ہوتے ہیں۔ سعودی عرب میں دیکھا گیا ہے کہ لوگ قران پاک تک کو زمین پر رکھ دیتے ہیں، تو کیا ہم ایسے لوگوں کو توہین مذہب کا مرتکب قرار دیدیں؟
انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کی توہین مذہب یا توہین رسالت کے قانون میں بھرپور وضاحت ہونی چاہیے کہ توہین کی آخرکا تعریف ہے کیا؟
مفتی طارق مسعود کا کہنا تھا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ توہین مذہب کے زیادہ تر واقعات میں ذاتی رنجش یا بغض کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ واقعہ انتہائی شرمناک ہے۔ حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے کہ وہ شخص جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا، جس نے کسی ایسے غیر مسلم کو قتل کیا جو ہمارے ہاں معاہدہ کے تحت یا باقاعدہ قانونی طریقے سے آیا ہو۔