باجوڑ میں ایف ایم ریڈیو پر خواتین کے ٹیلی-فون کالز پر پابندی کیوں عائد کی گئی؟

باجوڑ میں ایف ایم ریڈیو پر خواتین کے ٹیلی-فون کالز پر پابندی کیوں عائد کی گئی؟
خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں ایک مقامی جرگے نے خواتین کی جانب سے مقامی ایف ایم ریڈیو کی ٹیلی-فون کالز پر پابندی عائد کرتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والوں کو دس ہزار جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا.


تفصیلات کے مطابق باجوڑ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی سرکردہ شخصیت اور خیبر پختونخواہ سے پارٹی کے نائب صدر اخونزادہ چٹان ضلع میں شمالی ایم ریڈیو چلا رہے ہیں.


نیا دور میڈیا کے تحقیقات کے مطابق ایف ایم چینل میں کام کرنے والے اکثر RJs یا تو تعلیم یافتہ نہیں یا پھر ریڈیو میں کام کرنے کی بنیادی تربیت سے عاری ہے جن کی وجہ سے وہ ریڈیو پروگرام میں اکثر غیر اخلاقی گفتگو کرلیتے ہیں جن پر ماضی میں بھی اعتراضات ہوئے.


نیا دور میڈیا کے تحقیقات کے مطابق ریڈیو میں جو خواتین ٹیلیفون کالز کرتی  ہیں ان کے نمبر لیک کرکے پھیلائے جاتے ہیں اور حال ہی میں ایک اڈیو کال لیک ہوئی جن میں مقامی ریڈیو کے  RJ نے غیر اخلاقی گفتگو ایک مقامی خاتون سے کی ہے جن کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا.


باجوڑ میں رہائش پذیر صحافی بلال یاسر نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ بنیادی طور پر ریڈیو میں تربیت کا کوئی طریقہ کار نہیں جن کی وجہ سے مسائل پیدا ہورہے ہیں. انھوں نے مزید کہا جو ریڈیو کے لئے اشتہارات لاتا ہے وہی پروگرام کا میزبان بن جاتا ہے اور اسی کیس میں بھی کچھ ایسا مسئلہ ہے.


انھوں نے مزید کہا کہ باجوڑ کی لڑکیاں ملک کے مختلف درسگاہوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کررہی ہے اور یہاں کی لڑکیاں مختلف مکتبہ فکر میں خدمات سرانجام دیں رہی ہے ایسا نہیں ہے کہ باجوڑ کے لوگ تنگ نظر یا خواتین کے خقوق کے خلاف ہے مگر بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ ان چھوٹے چھوٹے مسائل سے پھر دشمنیاں اور غیرت کے نام پر قتل جیسے واقعات سامنے آتے ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ ریڈیو کو ایک اچھا ادارہ بنانے کے لئے مقامی میزبانوں کی تربیت ضروری ہے تاکہ ریڈیو کے زریعے سماج میں تبدیلی اسکے.

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ نے واقع کا نوٹس لیتے ہوئے مقامی عمائدین کے ساتھ جرگہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ضلعی انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوئی کسی سے بنیادی انسانی حقوق چھین نہیں سکتا

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔