سپریم کورٹ کی دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی نے عہدے کا حلف اٹھالیا

سپریم کورٹ کی دوسری خاتون جج جسٹس مسرت ہلالی نے عہدے کا حلف اٹھالیا
جسٹس مسرت ہلالی نے بطور سپریم کورٹ آف پاکستان کی دوسری خاتون جج کی حیثیت سے حلف اٹھالیا۔

جسٹس مسرت ہلالی کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد سپریم کورٹ میں ہوا جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مسرت ہلالی سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں سینیئر ججز، اٹارنی جنرل اور وکلاء بھی شریک ہوئے۔

جسٹس مسرت ہلالی 3 سال تک سپریم کورٹ کے جج کے طور پر خدمات ادا کریں گی۔

جسٹس عائشہ ملک کے بعد جسٹس مسرت ہلالی سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والی دوسری خاتون جج ہیں۔ جسٹس مسرت کے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ ان سے قبل جسٹس عائشہ ملک نے 24 جنوری 2022 کو  سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

گزشتہ ماہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور ہائیکورٹ میں بطور قائم مقام چیف جسٹس کی ذمہ داریاں ادا کرنے والی جسٹس مسرت ہلالی کی آئین کے آرٹیکل 175 اے (13) کے تحت بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

8 اگست 1961 کو پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لاء کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔ انہوں نے 1988 میں ہائیکورٹ، جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔

1988 میں جسٹس مسرت ہلالی پشاور بار کی پہلی خاتون سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ آپ 1992 سے 1994 تک بار کی نائب صدر رہیں، جبکہ 1997 میں دوسری بار سیکریٹری منتخب ہوئیں۔ جسٹس مسرت ہلالی سال 2001 بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا تعینات ہوئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلاء تحریک میں بھرپور سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلاء کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔ 2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔

انہوں نے یکم اپریل 2023 کو پشاور ہائیکورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئی تھیں۔ اور پھر انہیں 12 مئی 2023 کو ہائیکورٹ کا چیف جسٹس مقرر کردیا گیا۔