ترک صدر رجب طیب اردوان نے مکہ المکرمہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی جو علامتی طور پر اس اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کے مترادف ہے تاہم سعودی قیادت کو اس کا جلد ہی احساس ہو گیا اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے رجب طیب اردوان سے ٹیلیفونک رابطہ قائم کیا اور دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ترک صدر کے دفتر سے جاری کیے گئے ایک اعلامیے کے مطابق، دونوں ملکوں کے سربراہوں نے ایک دوسرے کو عیدالفطر کی مبارک باد بھی دی۔
دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کے مسائل پر بھی کھل کر بات چیت کی۔
یاد رہے کہ رجب طیب اروان کو یہ فون ایک ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب گزشتہ دنوں سعودی عرب میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم کے اسلامی سربراہی اجلاس میں ترک صدر شریک نہیں ہوئے تھے۔
اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ترک وزیر خارجہ میولت کاووسگلو نے ترکی کی نمائندگی کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کشیدہ تو ہوئے ہی بلکہ ولی عہد محمد بن سلمان کی مقبولیت بھی کم ہوئی ہے۔
سعودی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے، قتل میں ملوث قریباً 20 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں سے پانچ کو سزائے موت دیے جانے کا امکان ہے۔
تاہم سعودی عرب کی جانب سے الزامات مسترد کیے جانے کے باوجود ترکی کی توجہ اب بھی اس اہم نکتے پر موکوز ہے کہ کیا ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم دیا تھا یا نہیں؟
یاد رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم کا 14 واں اجلاس مکہ المکرمہ میں منعقد ہوا جس میں سعودی فرماں رواں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی دعوت پر 57 ملکوں کے وفود نے دعوت کی۔ پاکستانی وفد وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں شریک ہوا۔
دو روزہ اجلاس میں مسلم امہ کو درپیش چیلنجوں اور خلیج عرب میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال سمیت دیگر اہم امور زیربحث آئے۔
سعودی عرب کی جانب سے اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہی اجلاس کا ایک اہم مقصد مسلم اور عرب دنیا کا ایران کے معاملے پر یکساں سٹریٹیجی تشکیل دینے کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو کم کر کے عالمی سطح پر اسے مزید تنہا کرنا بھی شامل ہے۔