دور جدید میں رویت ہلال کمیٹی کی حیثیت

صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے روزہ مفتی منیب الرحمٰن کے کہنے پر رکھا اور عید مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے اعلان پر کی۔ سوات، مالاکنڈ، دیر کے علاوہ پشاور کے بیشتر علاقوں میں لوگوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے کیے گئے اعلان کے باوجود عید نہیں کی۔ ایک گھر میں عید جب کہ دوسرے گھر میں روزہ تھا، خیبرپختونخوا میں 112 کے قریب شہادتیں موصول ہوئیں جس کے بعد عید کا اعلان کیا گیا مگر مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو ایک دن گزرنے کے باوجود چاند نظر نہیں آیا۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ اب فیصلہ شہادتوں پر ہو گا اور ساتھ ہی خیبر پختونخوا حکومت پر برس پڑے کہ ہر بار چاند کی رویت پر مسئلہ پیدا کرنا ان کا وطیرہ رہا ہے۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے بھی خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی پر اعتراض کیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ایک دن کا کفارہ ادا کریں گے اور ایک روزہ بعد میں رکھیں گے۔

ادھر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں سلیم صافی کو بتایا کہ خلیجی ممالک میں چاند نظر آنا ہمارے لئے قابلِ قبول ہے کیونکہ ہمارا زون ایک ہے اور زون کا مطلب یہ ہے کہ جہاں پر تاریخ تبدیل نہ ہو، جس کا مطلب یہ ہوا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ملائیشیا اور افغانستان سمیت کئی اور ممالک نے اس کا حل نکال لیا ہے اور وہ سعودی حکومت کو ہی قابلِ قبول سمجھتے ہیں۔



پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں پر دور جدید میں بھی دو عیدیں منائی جاتی ہیں اور اس کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آ سکی۔ اس بار جب رمضان کے مہینے میں چاند کی رویت کا مسئلہ پیدا ہوا تو فواد چودھری مذہبی رہنماؤں کے خلاف میدان میں آئے جو کہ نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن عمل ہے اور پاکستان جیسے ملک میں کوئی بھی شخص ان باتوں کو چھیڑنے سے گریز کرتا ہے اور مضحکہ خیز بات تب ہوئی جب چودھری صاحب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں جن لوگوں نے شہادتیں پیش کی ہیں ان پر مقدمہ درج کیا جائے۔

اب یہاں پر کچھ سوالات سامنے آ جاتے ہیں جن کا جواب شاید ہی مرکزی حکومت کے پاس ہو۔

رویت ہلال کمیٹی کی حیثیت کیا ہے؟

1947 سے اب تک کتنی عیدیں ایک ساتھ منائی گئیں؟

صرف صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام کو ہی ایک روز قبل چاند نظر کیوں آتا ہے؟

رویت ہلال کمیٹی کا سالانہ بجٹ کتنا ہے؟

عرفہ کے دن حجاج عرفات کے میدان میں جمع ہو جاتے ہیں لیکن پاکستان میں عرفہ بھی سعودی حکومت سے الگ ہوتا ہے اور اس دن جب سعودی عرب میں بڑی عید ہوتی ہے ہمارے یہاں عرفہ کا دن ہوتا ہے جو کہ بڑے تعجب کی بات ہے۔

جب ایک زون میں چاند نظر آئے تو پھر یہ اختلاف کیوں؟

چاند کا مسئلہ کب تک رہے گا؟

منگل کے روز جب خیبر پختونخوا میں عید تھی اور مرکزی حکومت نے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس بلایا تو اس وقت جب کمیٹی کو چاند نظر نہیں آیا پھر کتنی شہادتیں موصول ہوئیں؟ یہ عوام کو نہیں بتایا گیا۔

فواد چودھری کا پانچ برس کے لیے بنائے گئے کیلنڈر کا منصوبہ بھی ناکام رہا اور انہوں نے خود ہی یہ اعتراف بھی کر لیا کہ پاکستان میں یہ کیلنڈر نہیں چل سکتا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی تجویز بھی پیش کر دی جس پر مفتی منیب الرحمٰن آگ بگولہ ہوگئے اور صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات پر یہ اعتراض کیا کہ صوبائی حکومت مفتی پوپلزئی کو کنٹرول نہیں کر سکتی جس کے باعث انہیں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا چیئرمین بنانے کی باتیں کی جا رہی ہیں۔

یہ جنگ اب شروع ہوئی ہے اور اس کے ثمرات مستقبل میں سامنے آئیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ فواد صاحب کس طرح اپنے اہداف حاصل کرت ہیں کیوں کہ وہ پہلے ہی ایک وزارت کھو چکے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ رویت ہلال کے کیس میں کون فتحیاب ہوتا ہے۔؟ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، اسلامی نظریاتی کونسل یا مرکزی رویت ہلال کمیٹی؟