ویٹرنز کے پریس کانفرنس کے حوالے سے اس معاملے سے واقف بعض اہم ذرائع نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ بری فوج کے سربراہ جنرل باجوہ نے کسی سے کبھی بھی تین مہینے یا کسی اور مدت میں الیکشن کروانے کا وعدہ نہیں کیا اور نہ ہی اس طرح کی گفتگو کی گئی جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
ان دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے ان متعلقہ ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ ویٹرنز‘ کا نام استعمال کر کے فوج کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
تاہم اس معاملے سے واقف بعض اہم ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ’کسی سے کبھی بھی تین مہینے یا کسی اور مدت میں الیکشن کروانے کا وعدہ نہیں کیا‘ اور نہ ہی اس طرح کی گفتگو کی گئی جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
ان متعلقہ ذرائع کے مطابق ’ایک آرمی چیف اس طرح کا وعدہ کیسے کر سکتا ہے؟ یہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔‘
ان ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بعض ریٹائرڈ افسران کی یہ تنظیم تمام ریٹائرڈ فوجیوں کی نمائندگی نہیں کرتی۔
ریٹائرڈ عسکری ملازمین کی تنظیم وہی کہلاتی ہے جس کی منظوری فوجی ہیڈ کوارٹر دے اور اس طرح کی تنظیم کا کام صرف ریٹائرڈ فوجی ملازمین کی فلاح و بہبود ہوتی ہے نہ کہ سیاست۔
ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کسی ریٹائرڈ فوجی کو سیاست میں حصہ لینا ہے تو اس پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن ’ ویٹرنز‘ کے نام پر سیاست یا فوج کے ساتھ اپنے تعلق کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال نہیں کر سکتے۔
سوشل میڈیا میں صحافیوں اور سیاستدانوں کے حوالے سے یہ چل رہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کی طرفداری میں اس طرح کھل کر سیاست پر بیان دینے سے فوج اورعوام کے درمیان دوری پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
کیونکہ اس سے دوسری سیاسی جماعتوں سے ہمدردی رکھنے والوں کی دل آزاری ہوئی ہے، وہ فوج کو ایک انتہائی قابل احترام اور قابل اعتماد ادارہ سمجھتے ہیں.
فوج نے پہلی مرتبہ اپنے نیوٹرل ہونے کا علی الاعلان اظہار کیا جس کے بعد کئی مہینے سیاسی جماعتوں کی آپس میں ہونے والے اجلاسوں کے نتیجے میں ملک میں آئینی طور پر تبدیلی ممکن ہوئی۔
سوشل میڈیا میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا کہ پریس کانفرنس میں فوج سے مداخلت کا مطالبہ انتہائی افسوسناک ہے.
خیال رہے کہ گذشتہ روز سابق فوجی افسران بریگیڈیئر ریٹائرڈ میاں محمود،لیفٹیننٹ جنرل (ر) علی قلی خان اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نا منظور ہے ،پارلیمنٹ کو تحلیل کیا جائے،ہمیں معلوم ہے کونسی بیرونی طاقتوں نے اس حکومت کو بنانے میں کام کیا،امریکہ کو اس چیز کا لحاظ رکھنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی اندرونی خودمختاری کمپرومائز نہ ہو،ہمارا جینا مرنا پاکستان کیلئے ہے،کسی سے دشمنی نہیں چاہتے ،دشمن پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کرنا چاہتا ہے،ایکسٹرنل تھریٹ ہمارے اندرونی معاملات پر حاوی ہوگئے ہیں، احتجاج ہر شہری کا حق ہے، آئی ایس پی آر کو آرمی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جنرل باجوہ کے ساتھ ایک میٹنگ کی،جنرل باجوہ نے وعدہ کیا تھا کہ 90 دنوں میں الیکشن کرا دیں گے، لیکن وعدہ کدھر گیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیمانڈ ہے فورسز خاص طور پر آرمی چیف اس تھریٹ کے خلاف سختی سے ایکشن لیں۔
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ علی قلی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کےلیے ہے،ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے، ہم سمجھتے ہیں جو پاکستان کو نقصان پہنچائے وہ پاکستان کے دشمن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو لاحق ایک ایک خطرے کو لکھا ہوا ہے، ہم سابق سروس مین خطرات لکھتے ہیں اور حکومت کو دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے نواز شریف حکومت کو بھی کچھ خطرات بھیجے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر کمزور کر دے،دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان کی نیوکلیئر طاقت ختم کر دے۔انہوں نے کہا کہ ایکسٹرنل تھریٹ ہمارے اندرونی معاملات پر حاوی ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ڈیمانڈ ہے وزیر داخلہ رانا ثناء کو برطرف کیا جائے،ایک تجربہ کار اکنامک ٹیم کو لایا جائے اور پارلیمنٹ کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایس پی آر کو آرمی کے خلاف چلائی جانے والی مہم کو نوٹس لینا چاہئے۔ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کیخلاف ایک عرصے سے کام ہو رہا تھا،پاکستان کو معاشی بدحالی کا سب سے بڑا دھچکا دیا جا رہا ہے۔