امریکی سینیٹر مارتھا میکسیلی نے انکشاف کیا ہے کہ ایئرفورس کی ملازمت کے دوران ان کے ایک اعلیٰ افسر نے ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔ مارتھا میکسیلی پہلی امریکی خاتون پائلٹ تھیں جنھوں نے بطور جنگی پائلٹ جنگوں میں حصہ لیا۔
ریاست ایریزونا سے تعلق رکھنے والی سینیٹر مارتھا میکسیلی نے کہا کہ انھوں نے اس واقعے کو رپورٹ نہیں کیا تھا کیونکہ وہ شرمندگی محسوس کر رہی تھیں اور اس وقت انھیں محکمے میں انصاف کے نظام پربھی اعتماد نہیں تھا۔
امریکی فوج میں جنسی حملوں سے متعلق سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کی سماعت کے دوران سینیٹر مارتھا میکسیلی نے کہا کہ میں بھی جنسی حملوں کا شکار ہونے والی خواتین میں سے ایک ہوں لیکن آپ جیسی بہادر نہیں تھی اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی پر آواز نہیں اٹھا پائی۔
امریکی فوج میں 2017ء میں جنسی زیادتی کے 68 سو واقعات رپورٹ ہوئے اور ان میں گزشتہ برس کی نسبت 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
52 برس کی سینیٹر مارتھا میکسیلی نے کہا کہ "میں اپنے آپ کو مورد الزام ٹھہراتی ہوں۔ مجھے شرم محسوس ہوتی تھی اور میں پریشان تھی۔ جنسی حملہ آور اپنے عہدے کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔"
سینیٹر مارتھا میکسیلی نے کہا کہ برسوں بعد میں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو اعلیٰ افسروں کو بتانے کی کوشش کی لیکن ان کا ردعمل انتہائی نامناسب تھا۔ انھوں نے کہا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب وہ ایئرفورس میں 18 برس کی ملازمت کے بعد ایئرفورس کو چھوڑنے کا سوچنے لگی تھیں۔
سیینٹر مارتھا میکسیلی ایئرفورس سے ریٹائرمنٹ کے بعد دو بار ایوان نمائندگان کی رکن منتخب ہوئیں اور رواں برس جنوری میں سینیٹر منتخب ہوئیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ سینیٹر مارتھا میکسیلی نے جنسی زیادتی کا شکار ہونے کا ذکر کیا ہے۔ گزشتہ برس اپنی انتخابی مہم کے دوران بھی انہوں نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا تھا کہ جب وہ 17 برس کی تھیں تو ان کے ایتھلیٹ کوچ نے انہیں جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کیا تھا۔
جنوری میں ایک اور خاتون سینیٹر جونی ارنسٹ نے کہا تھا کہ وہ بھی ماضی میں جنسی زیادتی کا شکار ہو چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ جب وہ آئیووا سٹیٹ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں تو اس دوران وہ اپنے بوائے فرینڈ کے جنسی حملوں کا نشانہ بنتی رہیں۔
سینیٹر جونی ارنسٹ نے بلومبرگ کو بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے ساتھ ہونی والی زیادتی کی اطلاع پولیس کو نہیں کی تھی۔