وزیراعظم کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام میں گرفتار لیگی کارکن کی ضمانت منظور

وزیراعظم کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام میں گرفتار لیگی کارکن کی ضمانت منظور
لاہور کی سیشن کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کیخلاف سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام میں گرفتار مسلم لیگ ن کے کارکن کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج یاسین شاہین نے صابر ہاشمی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ مجسٹریٹ نے مسلمم لیگ ن کے کارکن ملزم صابر کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے، اس لئے مزید تفتیش کی ضرورت نہیں ہے۔ ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق صابر نے کوئی جرم نہیں کیا۔

ملزم کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ صابر لیگی کارکن ہے جس کے خلاف حکمران جماعت کے کہنے پر جھوٹا کیس بنایا گیا۔ ملزم کسی بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔ أیف آٸی اے بغیر حکومتی شکایت کے ازخود یہ مقدمہ درج نہیں کر سکتی۔ یہ کیس مزید تفتیش کا ہے اس لئے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکن صابر ہاشمی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر وزیراعظم عمران خان کیخلاف غیر اخلاقی پوسٹ، مسلم لیگ ن کا کارکن گرفتار

خیال رہے کہ سوشل ميڈيا پر وزیراعظم کے خلاف غير اخلاقی پوسٹ کرنے پر لاہور ایف آئی اے سائبر کرائم نے کارروائی کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے کارکن صابر ہاشمی کو گرفتار کر لیا تھا۔

ملزم کو ايف آئی اے سائبر کرائم نے ماڈل ٹاون سے حراست ميں ليا تھا۔

خیال رہے کہ معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے متنبہ کیا تھا کہ وزیراعظم اور خاتون اوّل بشری عمران خان کے بارے گھٹیا اور من گھڑت خبریں دینے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے انھیں عدالت میں لے جایا جائے گا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ پہلے ہی نجم سیٹھی کے خلاف ہم عدالت میں ہیں۔ ابھی بھی جو لوگ خاتون اوّل کے بارے جھوٹی خبریں پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ خاتون اوّل اور وزیراعظم دونوں اسلام آباد میں موجود ہیں۔ پورے ایک سال میں خاتون اوّل صرف ایک ہفتے کے لئے لاہور تشریف لے کر گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند مہینوں سے وہ لاہور تشریف نہیں لے کر گئیں اور اسلام آباد میں تشریف فرما ہیں۔

شہباز گل نے متنبہ کیا کہ سیاست اور صحافت کریں لیکن اہلخانہ جو سیاست میں موجود ہی نہیں، ان کے بار جھوٹی جعلی خبریں دیں گے تو عدالت لے کر جائیں گے۔