چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا مہم، ایف آئی اے نے متعدد صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو طلب کر لیا

ایف آئی اے نے  چیف جسٹس  پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف توہین آمیز اور غلط معلومات پھیلانے والوں کا سراغ لگانے کے بعد 115 انکوائریاں باضابطہ طور پر رجسٹر کر دیں۔ان میں سے 65  کے لیے نوٹس بھیجے۔ ایک معاملے پر ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔ تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس کیخلاف سوشل میڈیا مہم، ایف آئی اے نے متعدد صحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو طلب کر لیا

چیف جسٹس  قاضی فائز عیسیٰ اور ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا اور ہتک آمیز مہم چلانے پر ایف آئی اے نے 47 سینئر صحافیوں اور یوٹیوبرز کو طلب کر لیا۔ ایف آئی اے کے نوٹسز کے حوالے سے سماعت کی تاریخ 30 اور 31 جنوری 2024 مقرر کی گئی ہے۔
چیف جسٹس اور ریاستی اداروں کے خلاف سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مبینہ طور پر ملوث 46 افراد کی شناخت ظاہر کی ہے۔اس حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے 100 سے زائد انکوائریاں شروع کیں اور 60 سے زائد نوٹس بھیجے۔ یہ نوٹسز انڈر سیکشن 160 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔
ہفتہ کو ایف آئی اے کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز اور جن افراد کو سماعت کے لیے طلب کیا گیا ہے ان کی تفصیلات منظر عام پر آئیں۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایف آئی اے نے ملک بھر سے تقریباً 127 ریکارڈ طلب کیےتھے۔ ایف آئی اے نے  چیف جسٹس  پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف توہین آمیز اور غلط معلومات پھیلانے والوں کا سراغ لگانے کے بعد 115 انکوائریاں باضابطہ طور پر رجسٹر کر دیں۔ان میں سے 65  کے لیے نوٹس بھیجے۔ ایک معاملے پر ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔ تاہم ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ایف آئی اے نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سوشل میڈیا مہم کے الزام میں شاہین صہبائی، صابر شاکر، مطیع اللہ جان، سیرل المیڈا، ثاقب بشیر، ریاض الحق، سید حیدر رضا مہدی، اسد علی طور، عارف حمید بھٹی، صدیق جان اور دیگر سینئیر صحافی شامل تھے۔مطیع اللہ جان اور ثاقب بشیر وہ صحافی ہیں جنہوں نے اسلام آباد کی عدالتوں کی کوریج کرتے ہیں۔ ٹیلی ویژن اینکرز میں پارس جہانزیب (جن کا نام فہرست میں دو بار آیا)، اقرار الحسن، اوریا مقبول جان، اور عمران ریاض شامل تھے۔جن لوگوں کو سمن بھیجا گیا ہے ان میں ایکٹوسٹ اور وکیل محمد جبران ناصر کا نام بھی شامل ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سارہ تاثیر اور سوشل میڈیا پر پاکستان تحریک انصاف کے سابق فوکل پرسن اظہر مشوانی جیسی شخصیات کو بھی طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب میں سب سے زیادہ ریکارڈ مانگے گئے، انکوائریاں رجسٹر کی گئیں اور نوٹس بھیجے گئے۔ اس کے بعد اسلام آباد ، سندھ، خیبرپختونخوا، اور سب سے کم بلوچستان سے تھے۔
ایف آئی اے کے نوٹسز کے حوالے سے سماعت کی تاریخ 30 اور 31 جنوری 2024 مقرر کی گئی ہے۔

اس سے قبل نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا تھا کہ پی ٹی اے اور مجاز ادارے اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔سینکڑوں اکاؤنٹس کو مانیٹر کیا گیا، ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔

13 جنوری کو بڑی عدالت نے ایک اہم فیصلہ دیا تھا، ملک کے اندر اور باہر عدلیہ ججز کیخلاف گھٹیا مہم چلائی گئی۔ ہمارے اندر عدم برداشت اور جھوٹ کا کلچر جاری ہے۔ ملک کے اندر اور باہر لوگوں کو انتباہ کرنا ہے کہ ایسی سرگرمیوں سے باز آجائیں۔ عدلیہ مخالف مہم کے خلاف جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

اسلام آباد میں ایف آئی اے اور پی ٹی اے حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ آئی بی، آئی ایس آئی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی گئی ہے۔ ایف آئی اے، پی ٹی اے اور متعلقہ ادارے کڑی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ آرٹیکل 19 میں آزادی اظہار رائے کے بارے میں تفصیل سے لکھا ہوا ہے۔