برہان وانی کے بعد کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک کو نئی زندگی دینے والے کمانڈر ہلاک: ریاض نیکو کون تھے؟

برہان وانی کے بعد کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک کو نئی زندگی دینے والے کمانڈر ہلاک: ریاض نیکو کون تھے؟
بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کے جانشین سمجھے جانے والے، سب سے بڑے علیحدگی پسند عسکری گروپ حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نیکو کو انکے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ایک جھڑپ کے دوران قتل کر دیا۔ ریاض نیکو کشمیر میں بھارت کے خلاف مزاحمت کرنے والے سب سے بڑے  علیحدگی پسند گروپ کے سینئر اور مرکزی کمانڈر تھے۔

انکو ضلع پلواما کے ایک گاؤں، جہاں ریاض نیکو چھپے ہوئے تھے میں ایک بڑے فوجی آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔ اس آپریشن میں بھارتی فوجی سینکڑوں کی تعداد میں شامل ہوئے۔ حزب المجاہدین کے کمانڈر کی اس ہلاکت کو بھارتی کاونٹر انسرجینسی یا انسداد شورش کی کوششوں کے سلسلے میں بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے۔ یہ آپریشن پولیس اور فوجی اہلکاروں نےاس  اطلاع  کے ملنے پر شروع کیا کہ پلواما کے اونتی پورہ علاقے میں کچھ مجاہدین کمانڈرز چھپے ہوئے ہیں۔ آپریشن کے عینی شاہدین نے الجزیرہ کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بپھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے پہلے بہت سی جگہوں پر اس خدشے کے تحت زمین کو کھودا کہ کہیں عسکریت پسند وہاں نہ چھپے ہوں۔ اس میں ایک سکول کا کھیل کا میدان بھی شامل تھا۔ اپنے عمومی طریقہ کار کے مطابق انہوں نے دو گھروں کو بارود سے اڑا دیا۔

جبکہ کشمیر پولیس کے آئی جی کا کہنا ہے کہ ریاض نیکو ایک گھر میں پھنسا تھا اور فائرنگ کے تبادلے میں وہ اپنے ساتھیوں سمیت مارا گیا۔ جبکہ اس کے قریب ہی ایک اور جھڑپ میں دو اور عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ ہلاک ہونے والے 35 سالہ ریاض نیکو نے 2012 میں علیحدگی پسندوں کی تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔ وہ اس سے قبل ریاضی کے استاد تھے۔ تاہم 2010 کی گرمیوں میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 100 لوگوں سے زائد کے قتل عام کے واقعہ کے بعد انکے خیالات میں تبدیلی آئی۔ نیکو کے سر پر 12 لاکھ روپے کی رقم بطور انعام تھی۔ برہان وانی کی 2016 میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ریاض نیکو نے حزب المجاہدین اور باغی تحریک کو نئی زندگی دی۔

آپریشن کے دوران کشمیری مظاہرین نے موقع پر پہنچ کر آپریشن کو روکنے کی کوشش کی۔ بدھ کے روز ریاستی اداروں کی جانب سے انٹرنیٹ بند کر دیا گیا تھا اور دیگر ذرائع رابطہ بھی معطل تھے تاہم پھر بھی بڑے ہجوم سڑکوں پر نکلے اور بھارتی سیکیورٹی فورسز پر پتھراو کیا جس کے بعد انہیں پیلٹ گنز اور لاٹھی چارج کے ذریعے منتشر کیا گیا۔ مظاہرین میں سے کچھ کو گولیوں کے زخم بھی آئے ہیں۔ اب تک 30 سے زائد مظاہرین زخمی ہیں جبکہ کشمیر کے مختلف کونوں میں احتجاج کا سلسلہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس حوالے سے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک بھارتی پولیس افسر نے بتایا کہ مظاہرین نے پولیس کی دو گاڑیوں کو بھی نظر آتش کیا۔

برطانیہ کی یونیورسٹی ویسٹمنسٹر میں انٹرنیشنل ریلیشنز کے پروفیسر دبیش آنند نے الجزیرہ کو بتایا کہ نیکو کی ہلاکت کے بعد کشمیر اور بھارت کے درمیان تعلقات میں سنگین بگاڑ آئے گا اور یہ اس سے بھی برے تعلقات ہو جائیں گے، جو اب ہیں۔ اب عام کشمیری لوگوں میں مزید غصہ، مزید بے چینی، اور اضطراب پایا جائے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہندو قوم پرست حکومت کا ہدف یہ ہے کہ نہ صرف کشمیر پر قبضہ کیا جائے بلکہ وہاں موجود کسی بھی قسم کی مزاحمتی تحریکوں کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے۔

اس وقت بھارت بھر میں لاک ڈاون ہے تاہم کشمیر میں سکیورٹی فورسزکے آپریشنز تیز ہو چکے ہیں۔ مارچ کے آخر سے اب تک بھارتی سیکیورٹی فورسز نے 36 علیحدگی پسندوں کو قتل کیا ہے جبکہ اسکے اپنے اعلیٰ افسر سمیت 20 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ گذشتہ دہائیوں میں بھارتی تسلط کے خلاف مزاحمت اور اسکے نتیجے میں ہونے والے کریک ڈاون کے دوران 70 ہزار سے زائد کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔