بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی ایک بار پھر دیہاتوں پر قبضے کی کوشش،مزاحمت کرنے پر مقامی لوگوں پر فائر کھول دیا

بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی ایک بار پھر دیہاتوں پر قبضے کی کوشش،مزاحمت کرنے پر مقامی لوگوں پر فائر کھول دیا
بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے ایک بار پھر کراچی کے مقامی دیہات کمال خان جوکیو پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ علاقہ مکینوں کی مزاحمت پر بحریہ ٹاؤن کے گارڈز نے مقامی لوگوں پر فائر کھول دیا جس کی وجہ سے 2 لوگوں کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

https://twitter.com/AWPKarachi/status/1390631828764102665

اطلاعات کے مطابق بحریہ ٹاؤن انتظامیہ بھاری مشینری اور اسلحہ سے لیس گارڈز کے ساتھ کراچی کے نواحی گاؤں پہنچی جہاں انہوں نے چھوٹے گھروں کو مسمار کرنا شروع کردیا۔ کچھ ہی لمحوں میں علاقہ مکین اکٹھے ہوئے اور بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے خلاف مزاحمت کی۔ علاقہ مکینوں نے بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو منتشر کرنے کے لئے پتھراؤ کیا جس کےبعد بحریہ ٹاؤن کے گارڈزنے ان پر فائر کھول دیا جس کی وجہ سے 2 مقامی افراد شدید زخمی ہوئے۔

گزشتہ چند روز سے بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ نے سندھ پولیس کے ہمراہ کراچی کے نواحی علاقوں عبداللہ گوٹھ، داد کریم، نور محمد گبول گوٹھ سمیت دیگر دیہاتوں کی اراضی پر قبضہ حاصل کرنے کیلئے بھاری مشینری کے ذریعے مسمارگی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ مقامی آبادی کا کہنا ہے کہ یہ گوٹھوں کے علاقے ہیں اور نسلوں سے وہ لوگ یہاں پر آباد ہیں جبکہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ سندھ حکومت کے ساتھ مل کر ان کی زمینوں پر قبضہ کر رہی ہے۔

https://twitter.com/imAkhtarAS/status/1390590927916335109

اس سے قبل بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے سندھ پولیس کے ہمراہ ایک آپریشن کے خلاف مقامی دیہاتی آبادیاں احتجاج کر رہی تھیں اور احتجاج کرنے والے متعدد شہریوں پر تشدد کی بھی اطلاعات بھی سامنے آئی تھیں ۔ تاہم آج سمیت گزشتہ چند روز سے جاری اس آپریشن سے متعلق قومی میڈیا، اخبارات میں کوئی کوریج نہیں کی جا رہی ہے اور نہ ہی کسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے اس معاملہ پر کسی قسم کا کوئی رد عمل سامنے آیا ہے۔

https://twitter.com/aajizjamali7/status/1390644358995660802

کراچی کے نواحی دیہاتوں پر کئے جانے والے اس قبضہ پرسوشل میڈیا بالخصوص ٹویٹر پر بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں اور قائدین کی طرف سے مذمت کی جا رہی ہے اور دیہاتیوں سے زمینیں چھیننے جانے کا سلسلہ ترک کئے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ادھر مقامی دیہاتی بھی آپریشن کے خلاف ہونیوالی مزاحمت کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا کے ذریعے شیئر کرتے ہوئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں زمینوں سے محروم کرنے سے بچایا جائے اور بحریہ ٹاؤن انتظامیہ اور سندھ پولیس کے مظالم سے انہیں نجات دلائی جائے۔


https://twitter.com/ammaralijan/status/1390647893040771078

بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے مقامی لوگوں پر فائرنگ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ صارفین کا مطالبہ ہے کہ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے اس قبضے کی کوشش کو روکا جائے اور غریبوں کی بستیوں پر بڑی ہاؤسنگ سوسائٹی کی غیر قانونی تعمیر کو روکا جائے۔

https://twitter.com/jarwar_lal/status/1390657197584130050

مقامی آبادی کے رہائشی حفیظ بلوچ کا کہنا ہے کہ یہ قبائل پاکستان بننے سے قبل یہاں آباد ہیں اور یہ زمینیں انکے دادا پڑدادا کی ہیں۔ 'کولاچی مائی' جس کے نام سے ' کراچی' شہر منسوب ہے اس علاقے میں مقیم تھیں اور یہاں مقیم سارے قبائل کراچی کے سب سے قدیم رہائشی تصور کیئے جاتے ہیں۔  تقسیم ہند کے موقع پر جو لوگ یہ علاقہ چھوڑ کر گئے صرف وہ علاقہ حکومت نے قبضے میں لیا جو بعد ازاں بحریہ انتظامیہ کو بیچا مگر باقی گاؤں اور گوٹھ یہاں موجود قبائلی لوگوں کی ملکیت ہے جو پچھلے سو سال سے زائد عرصے سے اس علاقے میں آباد ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگ زیادہ پڑھے لکھے نہیں اس لئے انہیں زمینی قواعد و ضوابط کا علم نہیں ورنہ وہ تو خاموشی سے اپنی زمینیوں پر کھیتی باڑی اور محنت مشقت کر رہے تھے انہیں معلوم نہیں تھا کہ اتنا بڑا قبضہ مافیہ انکی زمین ہتھیانے پہنچ جائے گا۔


https://twitter.com/ImtiazSamoo/status/1390650945038700548

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبضہ مافیہ ہم لوگ نہیں جو یہاں سالوں سے مقیم ہیں، یہ زمین ہماری ماں ہے جسے ہم نے اپنے ہاتھوں سے زرخیز اور رہنے کے قابل بنایا ہے۔ حقیقت میں قبضہ مافیہ وہ ہیں جو ہمارے آبا ؤ اجداد کی زمین ہتھیانے یہاں پہنچ گئے ہیں۔


انکا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق بحریہ ٹاؤن کو الاٹ کی گئی زمین کا کل رقبہ 16000 ایکڑ ہے جسکا کوئی نقشہ جاری نہیں کیا گیا جبکہ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے اسکی توسیع کرتے ہوئے 25000 ایکڑ پر اپنا قبضہ جما لیا ہے ۔مقامی لوگوں کی زمین کو بھی سرکاری زمین قرار دیا جارہا ہے جس کے خلاف ہم نے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں درخواستیں جمع کروا رکھی ہیں اور سٹے آرڈرز بھی لے رکھے ہیں۔